نیوزی لینڈ دہشت گردی: واقعے میں 6 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2019
اس سے قبل دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ نعیم رشید تشویشناک حالت میں زیر علاج ہیں — فائل فوٹو/ عامر کیانی
اس سے قبل دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ نعیم رشید تشویشناک حالت میں زیر علاج ہیں — فائل فوٹو/ عامر کیانی

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ہونے والی دہشت گردی میں 6 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کردی گئی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی ہائی کمشنر معظم شاہ نے بتایا کہ واقعے کے بعد 9 پاکستانیوں کی گمشدگی کی اطلاعات ملی تھیں، جن میں سے 6 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق ہوگئی۔

پاکستانی سفارت کار کا کہنا تھا کہ شہدا میں محبوب ہارون اور ان کے بیٹے طلحہ ہارون، نعیم رشید، سہیل شاہد، سید جہانداد علی اور سید اریب علی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی: مساجد پر حملہ کرنے والا انتہا پسند عدالت میں پیش

ڈپٹی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ذیشان رضا اور ان کے والد کی تفصیلات کچھ دیر میں جاری کی جائیں گی، انہوں نے مزید بتایا کہ شہدا کے ناموں کی فہرست متاثرہ مسجد کے پیش امام نے پڑھ کر سنائی۔

اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہونے والے حملے میں زخمی ہونے والے 4 پاکستانیوں میں سے ایک کی تفصیلات جاری کی تھیں۔

بعد ازاں ترجمان دفتر خارجہ نے مزید ٹوئٹس کر کے تمام لاپتہ پاکستانیوں کے ناموں سے آگاہ کیا جس کے مطابق حملے میں ہارون محمود، ذیشان رضا ان کے والد اور والدہ شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشت گردی: 'ایک زخمی پاکستانی کی شناخت ہوگئی'

اس کے علاوہ سہیل شاہد، اریب احمد، جہاں داد علی جبکہ نعیم راشد اور ان کے بیٹے طلحہ نعیم میں لاپتہ پاکستانیوں کی فہرست میں موجود تھے۔

نیوزی لینڈ میں شہید جہاں داد علی کا تعلق کراچی کے علاقے لیاقت آباد سے ہے۔

اہلخانہ کے مطابق جہاں داد 3 بچوں کا باپ تھا جو نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں داد کی اہلیہ لاہور میں مقیم ہیں، جبکہ ان کی میت کراچی آئی گی یا لاہور ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔

حملے میں شہید دوسرے پاکستانی سید اریب احمد کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 14 کے رہائشی تھے اور پیشے سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھے۔

وہ تقریبا ڈیڑھ سال قبل پاکستان میں کمپنی کی طرف سے نیوزی لینڈ گئے تھے اور 'پی ڈبلیو سی' آڈٹ فرم میں کام کر رہے تھے۔

نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ

گزشتہ روز نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں موجود 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں حملہ آوروں نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوسناک واقعے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی: حملہ آور نے 24 گھنٹے قبل اپنے عزائم ظاہر کردیئے تھے

مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے ایک شخص نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دائیں بازوں کے انتہا پسند برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کا الزام عائد کردیئے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں