سینیٹر کو انڈا مارنے والے نوجوان کیلئے عطیاتی مہم، ہزاروں ڈالر جمع

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2019
جمع کی گئی رقم نوجوان کے قانونی اخراجات اور مزید انڈوں کی خریداری کے لیے خرچ کی جائے گی۔— فوٹو: ٹوئٹر
جمع کی گئی رقم نوجوان کے قانونی اخراجات اور مزید انڈوں کی خریداری کے لیے خرچ کی جائے گی۔— فوٹو: ٹوئٹر

آسٹریلیا کے مسلمان مخالف سینیٹر فریسر ایننگ کو انڈا مارنے والے نوجوان کے قانونی اخراجات پورے کرنے کے لیے اور مزید انڈے خریدنے کی خاطر رقم جمع کرنے کے لیے کراؤڈفنڈنگ ویب سائٹ پر فنڈنگ مہم کے تحت ہزاروں ڈالر جمع کیے جاچکے ہیں۔

نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 49 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد گزشتہ روز آسٹریلوی سینیٹر فریسر ایننگ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے حملے کی مذمت کرنے کے ساتھ ساری ذمہ داری نیوزی لینڈ میں آنے والے پناہ گزین مسلمانوں پر عائد کی تھی۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے متاثرین سے ہمدردی کرنے کے بجائے مسلمانوں کو دنیا بھر میں دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دیا جبکہ نسل پرست سینیٹر نے اسلام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اشتعال انگیز مذہب کہا اور فاشزم سے تشبیہہ دی تھی۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا: مسلمان مخالف سینیٹر کو نوجوان نے انڈا دے مارا

جس پر ایک سفید فام نوجوان اپنے موبائل سے ویڈیو بناتے ہوئے سینیٹر کے قریب آیا اور ان کے سر پر انڈا دے مارا۔

سینیٹر نے فوری طور پر مڑ کر لڑکے کو تھپڑ مارا اور لاتوں سے مارنے لگے، جس پر نزدیک موجود لوگوں نے سینیٹر کو پکڑ کر قابو کیا جبکہ دیگر 2 افرد نے لڑکے کو بری طرح زدوکوب کر کے زمین پر پھینک دیا جسے بعد ازاں پولیس نے گرفتار کرلیا۔

بلومبرگ کے مطابق نوجوان کو کچھ دیر بعد رہا کردیا گیا تھا لیکن فریسر ایننگ اور انڈا مارنے والے نوجوان سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔

آن لائن امریکی میگزین بسل کی رپورٹ کے مطابق نوجوان کی جانب سے مسلمان مخالف سینیٹر کو انڈا مارنے کے اقدام کو سوشل میڈیا پر بہت پذیرائی ملی جس کے بعد ہیش ٹیک ’ایگ بوائے‘ وائرل ہوگیا۔

اس کے علاوہ آن لائن کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹ ویب سائٹ پر انڈا مارنے والے نوجوان کی حمایت میں دو مختلف فنڈنگ مہم کے ذریعے رقم جمع کی گئی۔

ان فنڈنگ مہم کا مقصد انڈا مارنے والے نوجوان کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنے کی صورت میں اس کی مالی مدد کرنا ہے۔

گو فنڈ می پر ’ منی فار ایگ بوائے ‘ کے عنوان سے قائم کیے گئے فنڈ کے تحت اب تک 32 ہزار ڈالر جمع کیے جاچکے ہیں، اس فنڈ سے جمع کی گئی رقم نوجوان کے قانونی اخراجات اور مزید انڈوں کی خریداری کے لیے خرچ کی جائے گی ۔

عطیاتی مہم شروع کرنے والے شخص نے لکھا کہ ’وہ لوگ جو حیران ہورہے ہیں کہ یہ رقم ایگ بوائے کے پاس کیسے جائے گی،اس سلسلے میں ایگ بوائے سے فیس بک کے ذریعے رابطہ کیا ہے اور آپ کمنٹس میں ان کا جواب دیکھ سکتے ہیں‘۔

بعدازاں انہوں نے لکھا کہ کچھ دیر قبل میں نے ایگ بوائے سے فون پر بات کی اور اس فنڈ سے جمع کی گئی رقم کا ایک بڑا حصہ کرائسٹ چرچ حملے کے متاثرین کو بھیجنا چاہتے ہیں‘۔

گوفنڈ می ہی پر ’ ایگ بوائے ورسس فریسر ایننگ ‘ کے نام سے بنائے گئے علیحدہ فنڈ میں اب تک 3 ہزار 5 سو 13 ڈالر جمع کیے جاچکے ہیں۔

فنڈنگ مہم کا آغاز کرنے والے شخص نے لکھا ہے کہ ’ ایگ بوائے کے تمام قانونی اخراجات پورے کرنے کے لیے ایک وکیل نے رابطہ کیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی وزیر اعظم سینیٹر کے بجائے انڈا مارنے والے کے ساتھ

انہوں نے مزیدلکھا کہ ایگ بوائے کی شناخت ہوگئی ہے اور ہم رقم ان تک پہنچانے کے لیے رابطے میں ہیں۔

دوسری جانب سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹویٹ میں امریکی ادارکارہ نینسی لی نے لکھا ’کیا ایگ بوائے سنگل ہے؟‘

ٹوئٹر صارف نک جیک نے لکھا ’ اپنی زندگی نسل پرست کے سر پر انڈا مارنے والے نوجوان جیسی بہادری سے جیئں‘۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی خاتون کارلوٹ کلائمر نے ٹویٹ کیا کہ ’ ایک سفید فام نسل پرست سیاستدان کو متنازع بیان دینے پر برطرفی، اختیارات واپس لیے جانے کے لیے سر پر انڈا مارا جانا ممکنہ طور پر خطرے کی گھنٹی ہے کہ نظام میں خرابی ہے‘۔

بعض افراد نے انڈا مارنے کے اقدام پر تنقید بھی کی ، کامیڈین ایڈم ہلز نے کہا کہ ’ ایک آسٹریلوی بچے کی جانب سے سیاستدان کو انڈا مارنے کو ٹھیک نہیں سمجھتا، گزشتہ ہفتے جب کسی نے جیرمی کوربین کے ساتھ ایسا کیا تھا تو یہ صحیح نہیں اور میں نہیں سمجھتا کہ فریسر ایننگ کے ساتھ بھی ایسا کرنا صحیح ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ ایسا کرنا فریسر ایننگ کو معصوم بناکر ان کے حامیوں کو مضبوط کررہا ہے، انہیں قانون اور دیگر مراحل کے ساتھ ہٹایا جائے‘۔

تاہم آسٹریلوی وزیر اعظم نے مسلمان مخالف سینیٹر کو انڈا مارنے والے لڑکے کی حمایت کرتے ہوئے تجویز دی کہ انڈا مارنے والے لڑکے پر تشدد کرنے پر سینیٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔

اسکاٹ موریسن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انڈا مارنے والے کی طرف داری کی اور کہا کہ ’سینیٹر ایننگ کو قانون کی گرفت میں مکمل طور پر لانا چاہیے‘۔

نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں موجود 2 مساجد النور مسجد اور لِن ووڈ میں دہشت گردوں نے اس وقت داخل ہو کر فائرنگ کردی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوسناک واقعے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، انہوں نے اس حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والا دہشت گرد عدالت میں پیش

پولیس حکام کے مطابق واقعے کے بعد 4 حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن میں 3 مرد اور ایک خاتون شامل ہے۔

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔

مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈٰیا سے ہٹادیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں