جعلی اکاؤنٹس کیس: ملک ریاض کے بیٹے اور داماد کے خلاف ریفرنس دائر

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2019
جعلی اکاؤنٹس کیس کراچی کی بینکنگ کورٹ سے نیب راولپنڈی کو منتقل کردیا گیا تھا— تصویر بشکریہ نیب
جعلی اکاؤنٹس کیس کراچی کی بینکنگ کورٹ سے نیب راولپنڈی کو منتقل کردیا گیا تھا— تصویر بشکریہ نیب

قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی برانچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالغنی مجید اور ریئل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کے بیٹے اور داماد کے خلاف پیر کو نیا ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

اس ریفرنس میں محمد یونس، عبدالجبار، محمد شبیر، آفتاب احمد میمن، سید محمد شاہ، سابق اسسٹنٹ کمشنر محمد گڑہو، سہیل احمد میمن، ممتاز علی چنہ، محمد علی کلوار، مہتاب علی ساہیتو، گل کلوار، قربان علی، محمد سلم قریشی، ایم ایس بحریہ ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹیڈ اور ایم ایس پنک ریزیڈنسی کے نام بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس راولپنڈی منتقل کرنے کےخلاف تمام اپیلیں مسترد

یہ ریفرنس سرکاری ملازمین، قانونی ماہرین اور دیگر افراد کے خلاف دائر کیا گیا ہے جو مبینہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ملوث ہیں اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایم ایس پنک ریزیڈنسی اور دیگر کے حق میں سرکاری زمین کی الاٹمنٹ یا ریگولرائزیشن میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

جن لوگوں کے نام ریفرنس میں شامل ہیں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا غلط استعمال کر کے قومی خزانے کو 2.5 ارب روپے کا نقصان پہنچایا اور نیب راولپنڈی نے 2.5 ارب روپے مالیت کی 30 ایکڑ زمین کے حوالے سے ریفرنس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ زمین کی مزید خرید و فروخت نہ کریں۔

ذرائع کے مطابق احتساب عدالت میں پنک ریزیڈنسی ریفرنس میں ملک ریاض کے بیٹے علی ملک اور داماد زین ملک کو ملزم نامزدکیا گیا ہے اور سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ پر شراکت کا الزام لگایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گلستان جوہر کراچی میں دو پلاٹ غیر قانونی ریگولرائز کرائے گئے جس میں سے ایک پلاٹ 23 ایکڑ اور دوسرا 7ایکڑ کاہے جبکہ پلاٹوں کی قیمت جعلی بینک اکاؤنس سے ادا کی گئی جس سے قومی خزانے کو تقریبا 4ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

اس سے قبل تین اپریل کو نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا عبوری ریفرنس فائل کیا تھا اور نجی کمپنی کے آٹھ سینئر آفیشلز اور ڈائریکٹر کو نامزد کیا تھا۔

پہلے ریفرنس میں جن افراد پر شبہ ظاہر کیا گیا تھا ان میں سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن محمد حسین سید اور کے ایم سی کے سابق میٹرو پولیٹن کمشنرز متانت علی خان اور سمیع الدین صدیقی شامل ہیں۔

ریفرنس میں نامزد دیگر افراد افراد میں ایڈیشنل ڈائریکٹر کے ڈی اے ونگ کے ایم سی سید خالد ظفر ہاشمی، سابق ڈائریکٹر کے ڈی اے ونگ نجم الزمان، کے ڈی اے کے کے ایم سی ونگ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرز عبدالرشید اور عبدالغنی اور ڈائریکٹر ایم ایس پارتھینون یونس قدوائی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کے خلاف تاریخ کی بڑی کارروائی کرنے جارہے ہیں، وزیر اعظم

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اس مقدمے کو کراچی کی بینکنگ کورٹس سے نیب راولپنڈی منتقل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں