بھارت اور اسرائیل انتخابات میں کامیابی کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2019
وزیر اعظم عمران خان نے بھارت اور اسرائیل کو انتخابی جارحیت پر تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم عمران خان نے بھارت اور اسرائیل کو انتخابی جارحیت پر تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان نے بھارت اور اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ووٹ لینے کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت اپنے عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے منگل کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارتی اور اسرائیلی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کی قیادت الیکشن میں فتح کے لیے اپنے عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: چین کا صوبہ ہینان 10 سالوں میں غیر مقبول سے مقبول ترین کیسے بن گیا؟

یاد رہے کہ اسرائیل میں آج انتخابات ہیں جبکہ بھارت میں 11اپریل سے انتخابی عمل شروع ہونے والا ہے اور دونوں ہی ملکوں کی حکومتوں جانب سے الیکشن میں کامیابی کے لیے جارحیت کا استمال کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے پیغام میں کہا کہ جب بھارت و اسرائیل میں رہنما محض ووٹوں کے لیے اخلاقی دیوالیہ پن میں کشمیر/ مغربی پٹی پر عالمی قوانین، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اپنے آئین کے برعکس قبضہ جمائے رکھنے کا نعرہ لگاتے ہیں تو کیا عوام کو غصہ نہیں آتا اور وہ ان سے پوچھتے نہیں کہ انتخاب جیتنے کے لیے آخر کس حد تک جاؤ گے؟

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت مظالم کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور پلوامہ حملے کے بعد قابض بھارتی افواج کے انسانیت سوز رویے میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ روز 8 اپریل کو بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے انتخابی منشور کا اعلان کیا ہے جس میں آئین کا آرٹیکل 35 اے ختم کرکے بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے عوام کے خصوصی حقوق واپس لینے اور بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کا کہنا ہے کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو غربِ اردن میں یہودی آبادیوں کو اسرائیل کا حصہ بنا دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین، ترکی کی مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے عہد کی مذمت

عالمی قوانین کے تحت یہ بستیاں غیرقانونی ہیں لیکن اسرائیل ان قوانین کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے اور اسے اسرائیل کا حصہ بنانے کے درپے ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گذشتہ ماہ امریکہ نے شام سے 1967 میں قبضہ کی ہوئی گولان کی پہاڑیوں کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کر لیا تھا جبکہ اس سے قبل یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت بھی تسلیم کر لیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Apr 09, 2019 12:20pm
PM Sahib aap ko kiya padee hai kisi ko kuch kehnay kiee...... Apnay mulk ki taraf dheyaan dein.........