فلسطین، ترکی کی مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے عہد کی مذمت

07 اپريل 2019
نیتن یاہو نے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا وعدہ کیا ہے – فائل فوٹو: رائٹرز
نیتن یاہو نے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا وعدہ کیا ہے – فائل فوٹو: رائٹرز

فلسطین اور ترکی نے اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کو ضم کرنے کے وعدے کی مذمت کی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترک وزیر خارجہ میولت کوواسگلو نے کہا کہ اسرائیل نے 1967 میں مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مغربی کنارہ فلسطین کا علاقہ تھا اور اسرائیل نے اس پر قبضہ کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی۔

میولت کوواسگلو نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’اسرائیل میں عام انتخابات سے قبل ووٹ حاصل کرنے کے لیے وزیراعظم نیتن یاہو کا غیر ذمہ دارانہ بیان حقائق کو نہیں بدل سکتا اور نہ بدلے گا‘۔

اسرائیلی چینل 12 نیوز پر ایک انٹرویو میں بنجمن نیتن یاہو سے پوچھا گیا کہ انہوں نے گولان ہائیٹس اور مشرقی یروشلم کی طرح مغربی کنارے میں موجود یہودی آبادکاروں پر اسرائیل کی حاکمیت کا اعلان کیوں نہیں کیا؟

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان ہائٹس پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کرلیا

اس سوال کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس اقدام سے متعلق غور کررہے ہیں۔

بنجمن نیتن نے کہا کہ میں اسرائیلی حاکمیت میں توسیع کروں گا اور آبادکاروں کے بلاکس اور چھوٹے آبادکاروں میں فرق نہیں کروں گا‘۔

فلسطینی رہنماؤں نے بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان پر غصے کا اظہار کیا اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر عالمی طاقتوں کو ذمہ دار قرار دیا۔

ترک صدر رجب طیب اردگان کے ترجمان ابراہیم قالن نے ٹوئٹ کیا کہ ’کیا مغربی کی جمہوری حکومتیں اس بیان پر رد عمل کا اظہار کریں گی یا خاموش رہیں گی؟ ان سب کو شرم آنی چاہیے!‘۔

فلسطینی شہری اور کئی ممالک یہودی آبادکاروں کو غیرقانونی قرار دیتے ہیں کیونکہ جنیوا کنونشن کے تحت جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں آبادکاری کی اجازت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گولان ہائیٹس معاملہ، سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

رجب طیب اردگان نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر تنقید کی ہے جس میں واشنگٹن کی جانب سے امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ شامل ہے۔

فلسطین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم اگر مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا وعدہ پورا کرنے کی کوشش کریں گے تو انہیں بہت مشکل کا سامنا ہوگا۔

ریاض مالکی نے اردن میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اگر ایسی کوئی پالیسی اپنائی گئی تو فلسطینی شہری بھرپور مخالفت کریں گے۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع گولان ہائٹس کے علاقے پر اسرائیلی قبضے کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس کے دستاویزات پر دستخط کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں