نیب کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، جاوید اقبال

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2019
بیورو کریسی کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے—اسکرین شاٹ
بیورو کریسی کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے—اسکرین شاٹ

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ریاست اور حکومت میں فرق ہے، نیب کا کسی گروپ یا سیاسی جماعت سے نہیں صرف پاکستان سے تعلق ہے۔

سول سیکریٹریٹ لاہور میں صوبہ پنجاب کی بیوروکریسی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بیورو کریسی کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ملک کی ترقی میں اس کا اہم کردار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ سمیت ملک کے مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سرانجام دینے کی وجہ سے بیوروکریسی کے مسائل سے آگاہ ہوں، تاہم ملکی ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔

مزید پڑھیں: نیب کا ریٹائرڈ سرکاری افسر کے گھر پر چھاپہ، 33 کروڑ روپے برآمد

اپنے ادارے کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک خودمختار ادارہ ہے، یہ پروپیگینڈا کیا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیورو کریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے مگر جب نیب کے ہزاروں مقدمات کا جائزہ لیا گیا تو بیوروکریسی سے متلعق آنے والے مقدمات نہ ہونے کے برابر تھے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کرتا ہے اورجائز خدشات کو آئین و قانون کے مطابق حل کرنے پر یقین رکھا ہے، نیب آپ کا اپنا ادارہ ہے، کرپشن کا خاتمہ صرف نیب کی نہیں بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

نیب کی کارکردگی کے حوالے سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ادارے نے بدعنوان عناصر سے 303 ارب روپے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے، اسی لیے ہم سب کو مل کر ملک سے بدعوانی کا خاتمہ کرنا ہے۔

جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب اور بیوروکریسی کا تعلق کسی گروپ، گروہ، طبقہ، حکومت اور کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ صرف پاکستان سے ہے، ہر بیوروکریٹ کو ہمیشہ قانون اور ملک کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہیے، حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پالیسی سازی کرتی ہے لیکن اس پر عملدرآمد کرنا بیورو کریسی کا کام ہے، بیوروکریسی کو سیاسی دباؤ سے بالائے طاق رکھتے ہوئے انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے۔

ساتھ ہی چیئرمین نیب نے کہا کہ سزا کے خوف کی بجائے اللہ پر یقین رکھیں گے تو مشکلات حل ہوجائیں گی کیونکہ فتح ہمیشہ حق اور سچ کی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بھی بیوروکریسی کے قانونی اقدامات کا تحفظ کیا جارہا ہے، اگر بیورو کریسی قانون کے مطابق کام کرے گی تو نیب انہیں کیوں بلائے گی، ہمیں ملک اور عوام کے مفاد میں کام کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب تمام لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آتا ہے، چیئرمین

چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کے تفتیشی نظام اور کام کرنے کے طریقہ کار میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اسی تناظر میں فیصلہ کیا ہے کہ آج کے بعد نیب میں کسی سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کے خلاف شکایت کا وہ ذاتی طور پر خود جائزہ لیں گے جبکہ حاضر سروس اور ریٹائر بیوروکریٹس کے خلاف شکایات کا ذاتی طور پر دیکھوں گا اور اگر ضرورت پڑی تو سوال نامہ بھیجا جائے گا۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں آتی اور چلی جاتی ہیں، اسلام کے نام پر یہ ملک وجود میں آیا اور اس نے قیامت تک قائم رہنا ہے، ہماری وفاداری ملک کے ساتھ ہونی چاہیے، حکومت اور ریاست میں فرق ہے اور دونوں کے درمیان ایک لائن کھینچنی پڑی گی اور یہ بتانا پڑے گا کہ ہماری وابستگی پاکستان سے ہے، ہم ریاست کے ساتھ ہیں۔

چیئرمین نے مزید کہا کہ نیب جو بھی قدم اٹھا رہا ہے وہ اپنے ملک کی بہتری کے لیے اٹھارہا ہے، کسی سے کوئی دشمنی نہیں، ہم نے ایک راستے کا تعین کرنا ہے، جو قانون کے مطابق ہے اور اسی کے تعین میں ملک کی بہتری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں