نیب کو آغاسراج درانی کے خلاف تحقیقات 4 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم

24 اپريل 2019
نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات میں اسپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو(نیب) کو اسپیکر قومی اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف تحقیقات کو 4 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

نیب حکام کے مطابق آغا سراج درانی آمدن سے زائد اثاثے سمیت عوامی فنڈز میں خور برد کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں آج سندھ ہائی کورٹ میں آغا سراج درانی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے اور ضمانت سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے استفسار کیا کہ تفتیش کہاں تک پہنچی، اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ کیس میں ابتدائی تفیش مکمل ہوچکی ہے اور آغا سراج درانی کا ریمانڈ ختم ہوگیا ہے، تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: احتساب عدالت نے آغا سراج درانی کو جیل بھیج دیا

اس پر چیف جسٹس کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ آپ بتائیں کب تک نیب ریفرنس داخل کریں گے تو اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے 4 ہفتوں کی مہلت دینے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے کہا کہ اگر 4 ہفتوں میں تحقیقات مکمل نہ کیں تو دستیاب شواہد پر فیصلہ سنا دیں گے۔

سماعت کے دوران جب عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ آغا سراج درانی کے کھاتے میں کتنی غیر قانونی گاڑیاں آرہی ہیں تو اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ 25 گاڑیاں غیر قانونی طریقے سے خریدی گئیں۔

دوران سماعت آغا سراج درانی کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل جیل میں قید ہیں، ضمانت کی درخواست سنی جائے، اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہاں صدیوں سے لوگ جیل کے اندر پڑے ہوتے ہیں۔

سماعت کے دوران آغا سراج درانی نے کہا کہ میرے گرفتاری کا طریقہ کار قانون کے برخلاف تھا، مجھے سیاسی انتقام کی خاطر گرفتار کیا گیا جبکہ گھر پر چھاپے کے دوران خواتین سے بدتمیزی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نیب اب تک میرے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا، نیب ریمانڈ لے رہا ہے مگر جواز اب تک پیش نہیں کر سکا، میری گرفتاری کے طریقہ کار کو غیر قانونی قرار دیا جائے، میرے خلاف انکوائری کو ختم اور ضمانت پر رہا کیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے نیب کے ڈائریکٹر کو مخاطب کرتے ہوئے حکم دیا کہ اس تحقیقات کو 4 ہفتوں 29 مئی تک مکمل کریں جبکہ ان ہفتوں کے اختتام پر تحقیقاتی رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروائیں۔

آغا سراج درانی پر الزامات

یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف کرپشن کے مختلف الزامات پر انکوائری کی منظوری دی تھی۔

اس کے علاوہ ان پر دوسرا الزام 352 غیر قانونی تقرریوں سے متعلق تھا جبکہ ان کے خلاف تیسری تحقیقات ایم پی اے ہاسٹل اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے مخصوص فنڈ میں خورد برد سمیت ان منصوبوں کے پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تقرریوں سے متعلق تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

بعد ازاں 20 فروری کو نیب کراچی نے اپنے راولپنڈی اور نیب ہیڈ کوارٹرز کے انٹیلی جنس ونگ کی معاونت سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

21 فروری کو انہیں کراچی کے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے یکم مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

یکم مارچ کو ان کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک کی توسیع کی گئی تھی، جس کے بعد مزید ان کے جسمانی ریمانڈ میں 2 مرتبہ توسیع کردی گئی تھی۔

جس کے بعد 30 مارچ کو ایک مرتبہ پھر انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں 12 اپریل تک نیب کے حوالے کردیا تھا، جس کے بعد انہیں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں