باجوڑ میں مسلح افراد کی فائرنگ، ایک اور پولیو افسر قتل

اپ ڈیٹ 06 مئ 2019
اس سے قبل خاتون پولیو ورکر کو بھی قتل کیا گیا تھا — فائل فوٹو/اے ایف پی
اس سے قبل خاتون پولیو ورکر کو بھی قتل کیا گیا تھا — فائل فوٹو/اے ایف پی

خار: خبرپختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں 9 روز کے وقفے کے بعد پولیو ویکسنیشن کے کام سے منسلک ایک اور شخص بچوں کو اس سنگین بیماری سے تحفظ دینے کے عمل کے دوران ٹارگٹ کلنگ کی لہر کا شکار ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اور مقامی حکام کا کہنا تھا کہ قبائلی ضلع باجوڑ کے ہیڈ کوارٹر خار سے 20 کلو میٹر دور تھانی کے علاقے میں 35 سالہ عبداللہ جان کو نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا جب وہ موٹر سائیکل پر گھر جارہے تھے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے بطور یونین کونسل پولیو افسر منسلک عبداللہ جان 5ویں حفاظتی ٹیکوں کے عہدیدار تھے جنہیں ملک میں جاری اس طرح کے حملوں میں ہدف بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: بنوں: پولیو ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار قتل

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے اپریل میں خاتون پولیو ورکر کو چمن کے علاقے میں مسلح افراد نے حملہ کرکے قتل کردیا تھا جبکہ ایک رضاکار زخمی بھی ہوا تھا، یہ واقعہ ضلع بونیر میں پولیو ٹیم پر حملے میں پولیس اہلکار کے قتل کے ایک روز بعد سامنے آیا تھا۔

اس کے علاوہ 8 اپریل کو قبائلی ضلع مہمند کی حلیم زئی تحصیل میں ڈبلیو ایچ او سے منسلک ایک اور یونین کونسل پولیو افسر کو قتل کردیا گیا تھا۔

تاہم حالیہ فائرنگ حملے سے متعلق باجوڑ کے رہائشی جو واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچے تھے، انہوں نے ڈان کو بتایا کہ یہ واقعہ عمیرے داماڈولا روڈ پر خشک نہر کے قریب تقریباً رات 9 بجے پیش آیا۔

انہوں نے بتایا کہ عبداللہ جان کو سر اور چہرے میں گولیوں کے مختلف زخم آئے تھے اور انہیں لیویز اہلکاروں اور مقامی لوگوں کی جانب سے خار میں ضلع ہیڈکوارٹرز ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ ہسپتال پہنچنے سے پہلے انتقال کرگئے۔

اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے باجوڑ ضلعی ایڈمنسٹریشن کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ پولیو افسر عنایت کلی بازار سے گھر جارہے تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے خودکار ہتھیاروں سے ان پر فائرنگ کی۔

ڈاکٹرز کے مطابق متاثرہ شخص کو ہسپتال لانے سے قبل ہی ان کی موت واقع ہوچکی تھی کیونکہ اسے گولیوں کے متعدد زخم آئے تھے۔

حکام کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد پولیو افسر کی لاش کو اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: پولیو ٹیم پر حملہ، ایک اور پولیس اہلکار قتل

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اس قتل کے مقاصد جاننے اور واقعے کے ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کے لیے حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا، انتظامیہ نے تحقیقات کرنے والوں کے کسی نتیجے پر پہنچنے کا انتظار کیے بغیر حملہ آوروں کو تلاش اور گرفتار کرنے کی کوششیں بھی تیز کردیں۔

دوسری جانب مقتول پولیو افسر کے اہل خانہ کے اراکین نے صحافیوں کو بتایا کہ متاثرہ اہلکار کی کسی سے ذاتی دشمنی یا تنازع نہیں تھا، انہوں نے کسی کو بھی قتل کا ذمہ دار نہ ٹھہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں نہیں معلوم کہ اس قتل کا ذمہ دار کون ہوسکتا ہے۔

علاوہ ازیں مقتول پولیو افسر کو سیسائی علاقے میں ان کے آبائی علاقے میں سپردخاک کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں