بیٹیوں سے متعلق بیان، شاہد آفریدی سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگئے

اپ ڈیٹ 15 مئ 2019
شاہد آفریدی کی سوانح حیات کی رونمائی گزشتہ ہفتے پاکستان اور بھارت میں کی گئی تھی — فوئل فوٹو/ اے ایف پی
شاہد آفریدی کی سوانح حیات کی رونمائی گزشتہ ہفتے پاکستان اور بھارت میں کی گئی تھی — فوئل فوٹو/ اے ایف پی

اپنی بیٹیوں کو کھیلوں میں نہ آنے کا بیان دینے پر قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی کو شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن وہ اس کے باوجود اپنے بیان پر قائم ہیں۔

شاہد آفریدی کی سوانح حیات ’گیم چینجر‘ کی رونمائی گزشتہ ہفتے پاکستان اور بھارت میں کی گئی تھی جس کے بعد سے سابق آل راؤنڈر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔

مزید پڑھیں: شاداب خان کی ورلڈ کپ میں شرکت کی تصدیق

اپنی کتاب میں شاہد آفریدی نے تحریر کیا کہ میں نے معاشرتی اور مذہبی وجوہات کے باعث یہ فیصلہ کیا کہ میری بیٹیاں عوامی سطح کی کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گی اور ان کی والدہ نے میری اس بات سے اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ فیمینسٹ جو چاہے کہہ سکتے ہیں؛ ایک قدامت پسند پاکستانی باپ ہونے کے ناطے میں نے اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔

اپنی کتاب میں شاہد آفریدی نے سابق کپتان اور وزیر اعظم عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ساتھ اس بات کا بھی اعتراف کیا ان کی عمر وہ نہیں جو وہ ہمیشہ بتاتے رہے ہیں۔

تاہم ان کی جانب سے اپنی بیٹیوں کو کھیلوں میں آنے کی اجازت نہ دینے پر انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے منافق اور عورت سے نفرت کرنے والا قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امام الحق کے 151 رنز، نیا ریکارڈ اپنے نام کر لیا

سلمان صدیقی نے ٹوئٹ کی کہ آفریدی کسی درمیانی عمر کے روایتی پاکستانی سے مختلف نہیں، جو دوسروں کی بیٹیوں کے ساتھ گھومنے کو برا نہیں سمجھتے لیکن اگر اپنی بیٹی یہی کرے تو اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

آشا بیدار نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ان کی بیٹیاں، ان کی مرضی؟ واقعی؟ تو اب لڑکیوں کی آواز اور ان کی پسند کی کوئی اہمیت نہیں؟ اس وقت بھی نہیں جب وہ بڑی ہو جائیں؟ کیونکہ ابا نے کہہ دیا ہے۔

مصنفہ بینا شاہ نے بھی آفریدی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آل راؤنڈر ایک بہترین مثال ہیں کہ ’کس طرح پاکستانی معاشرے میں یہ کہتے ہیں کہ میں باپ ہوں، میں فیصلہ کروں گا کہ میری بیٹیاں کیا کریں گی اور کیا نہیں؟ آپ مجھے روکنے کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتے‘۔

مزید پڑھیں: انگلینڈ سے شکست کے باوجود پاکستان نے 15 سال پرانا ریکارڈ توڑدیا

دیگر افراد نے مسلم معاشرے میں مصر کے فٹبالر محمد صلاح سمیت ان دیگر افراد کی نشاندہی کی، جو خواتین سے یکساں سلوک اور رویے کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔

تاہم سوشل میڈیا پر شاہد آفریدی کے کئی پرستاروں نے ان کے موقف کی حمایت بھی کی۔

شدید تنقید کے باوجود شاہد آفریدی اپنے موقف پر قائم ہیں اور انہوں نے اپنی حالیہ ٹوئٹ میں کہا کہ میں کس کے بارے میں رائے قائم نہیں کرتا اور لوگوں کی زندگیوں میں مداخلت نہیں کرتا، میں دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتا ہوں۔

تبصرے (2) بند ہیں

eagle May 15, 2019 04:43pm
I think it is his personal matter and he upkeep the direction of World Philosopher and one must take pride in it. What feminists are doing is restricted to that circle only.
یمین الاسلام زبیری May 15, 2019 07:01pm
کوئی کچھ بھی کہے لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ہر شخص کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کیسا اٹھائے۔ دوسری طرف آفریدی کی مذہبی معلومات کم معلوم ہوتی ہے کیونکہ مذہب اسلام نے کہیں بھی لڑکیوں کے کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی نہیں۔ جہاں تک معاشرے کا تعلق ہے تو معاشرے کو اس کے رہنما بدل دیتے ہیں۔ شاہد اچھے کھلاڑی ہیں لیکن رہنمائی کر نے کی صلاحیت نہیں رکھتے، بلکہ اسی رو میں بہنا پسند کرتے ہیں جس میں معاشرہ بہہ رہا ہے۔ میرے اپنے خیال میں لڑکیوں کے کھیلوں میں آ نے سے خود لڑکیوں میں عزم، ارادہ اور محنت کرنے کی خواہش پیدا ہوگی۔ بلکہ بہت سے غریب گھرانوں کو معاشرے میں وہ اہمیت مل سکتی ہے جس کا تصور وہ مرتے مرجاتے لیکن نہیں کرسکتے تھے۔ کیونکہ آپ دفتروں میں دوسروں کو دبا کر رکھ سکتے ہیں لیکن کھیل میں نہیں؛ شاہد آفریدی نابلد نہیں۔ لڑکیوں کا کھیلوں میں آنا معاشرے میں کسی طرح انصاف کا بیج بوتا ہے۔ اکبر اللہ آبادی تو سب نوجوانوں سے کہہ گئے ہیں: تم شوق سے کالج میں پھلو، پارک میں پھولو جائز ہے غباروں میں اڑو، چرخ پہ جھولو بس ایک سخن بندۂ عاجز کا رہے یاد اللہ کو اور اپنی حقیقت کو نہ بھولو