جنوبی وزیرستان: امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے دفعہ 144 نافذ

اپ ڈیٹ 28 مئ 2019
دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ضلع انتظامیہ — فائل فوٹو: اسد ہاشم
دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ضلع انتظامیہ — فائل فوٹو: اسد ہاشم

خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کردی۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مذکورہ پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا جس کے مطابق یہ پابندی ایک ماہ تک برقرار رہے گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جنوبی وزیرستان میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مرتکب شخص کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: علی وزیر 8 روز کیلئے 'سی ٹی ڈی' کے حوالے

پابندی کے مطابق ضلع میں 5 سے زائد افراد کے اجتماع، ہتھیاروں کی نمائش اور گاڑیوں میں کالے شیشیے کے استعمال پر مکمل پابندی ہوگی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام اجتماعات، ریلیوں اور جلوسوں سمیت ضلع میں ہوائی فائرنگ پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔

اس کے علاوہ قبائلی ضلع کے رہائشیوں کو قابل اعتراض تحریری مواد کی فراہمی بھی ممنوع ہوگی جس کی خلاف ورزی پر سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ حالیہ پابندی شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے بعد امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر عائد کی گئی ہے۔

سیکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ بویا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر ایک گروہ نے محسن جاوید داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 5 فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق خرقمر چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد گزشتہ روز گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جس پر اہلکاروں نے تحفظ کے لیے جواب دیا۔

یہ بھی پڑھیں: چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک سپاہی شہید، آئی ایس پی آر

پاک فوج کے مطابق چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 3 افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے جبکہ ایک روز بعد پاک فوج کا ایک جوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ واقعے کے بعد علی وزیر سمیت 8 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ محسن جاوید داوڑ ہجوم کی آڑ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

ایک روز بعد ہی مذکورہ چیک پوسٹ کے قریب بویا کے علاقے میں نالے سے 5 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں