امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی پاکستان آمد، وفود کی سطح پر مذاکرات

اپ ڈیٹ 02 جون 2019
زلمے خلیل زاد کے وفد میں امریکی محکمہ دفاع و اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نمائندگان بھی شامل تھے۔ — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
زلمے خلیل زاد کے وفد میں امریکی محکمہ دفاع و اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نمائندگان بھی شامل تھے۔ — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد امریکی دفاع و اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نمائندگان کے ہمراہ پاکستان پہنچ گئے جہاں وہ وزارت خارجہ میں پاکستانی وفد سے ملاقات کر رہے ہیں۔

زلمے خلیل زاد اپنے وفد کے ہمراہ دفتر خارجہ پہنچے جہاں انہوں نے پاکستان کے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ آفتاب کھوکھر سے ملاقات کی، پھر دونوں کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغان امن عمل:پڑوسی ملک کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جارہی،طالبان

مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ آفتاب کھوکھر کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران کے وژن کے مطابق اسلام آباد افغان امن عمل سمیت خطے میں قیام امن کے لیے اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا-

پاکستان نے تمام فریقین کو خطے میں دہائیوں سے جاری محاذ آرائی کے خاتمے کے لیے مسئلے کے سیاسی حل کی طرف بڑھنے کا مشورہ بھی دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: زلمے خلیل زاد کی شاہ محمود سے ملاقات،ٹرمپ کے خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا

امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ خطے میں دیرپا قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے۔

امریکی وفد میں امریکی محکمہ دفاع و اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نمائندگان جبکہ پاکستانی وفد میں وزارتِ دفاع و وزارتِ خارجہ کے سینیئر حکام شامل ہیں۔

واضح رہے کہ زلمے خلیل زاد، امریکا کی اس مذاکراتی ٹیم کی سربراہی کررہے ہیں جو طالبان سے مذاکرات کررہی ہے اور یہ مذاکرات قطر کے شہر دوحہ میں پاکستان کی مدد کے ذریعے ہورہے ہیں، جنہوں نے امریکا کی مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کی درخواست کا مثبت جواب دیا۔

گزشتہ ماہ مئی میں قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔

اس ضمن میں طالبان کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے طالبان کے سیاسی سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی جو عسکریت پسندوں کے وفد کی قیادت کررہے تھے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ ’افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے اہم ترین پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں