افغان امن عمل:پڑوسی ملک کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جارہی،طالبان

01 فروری 2019
داعش کا ایک ماہ میں خاتمہ کر سکتے ہیں، سہیل شاہین — فائل فوٹو/اے پی
داعش کا ایک ماہ میں خاتمہ کر سکتے ہیں، سہیل شاہین — فائل فوٹو/اے پی

افغان طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے امن میں پڑوسی ملک کی جانب سے رکاوٹ ڈالے جانے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور اس میں کوئی حقیقیت نظر نہیں آتی۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے افغان طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے افغانستان کے امن میں پڑوسی ملک کی جانب سے رکاوٹ ڈالے جانے کے سوال پر کہا کہ 'یہ بے بنیاد الزامات ہیں اور اس میں بظاہر کوئی حقیقت نظر نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر افغانستان میں ایک مضبوط حکومت قائم ہوتی ہے تو ہماری خواہش ہوگی کہ اس کے اپنے پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات قائم ہوں، ہر ملک کے اپنے قومی مفادات ہوتے ہیں لیکن ہمیں افغانستان کا قومی مفاد اہم ہے اور اسی دائرہ کار کے اندر رہ کر ہمیں تعلقات قائم کرنے چاہیے جس میں تجارت پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔'

سہیل شاہین نے کہا کہ امریکی فوج کے جانے کے بعد افغانستان میں 'داعش' امن کے لیے کوئی بڑا خطرہ ثابت نہیں ہوسکتی، بلکہ اگر افغانستان میں طالبان کی امریکا اور افغان حکومت سے کوئی جنگ نہ ہو تو وہ داعش کا ایک ماہ میں خاتمہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں قیام امن کیلئے مفاہمتی عمل مشترکہ ذمہ داری، وزیر خارجہ

انہوں نے الزام لگایا کہ داعش کو درحقیقت افغان حکومت اور امریکا کی مدد و حمایت حاصل ہے اور یہ وہ نہیں کہہ رہے بلکہ افغان حکومت میں شامل اراکین پارلیمنٹ کئی بار یہ بات میڈیا پر کہہ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں داعش کبھی بھی بڑی قوت نہیں رہی ہے، ہم افغانستان کے شمال سے اس کا خاتمہ کر رہے تھے لیکن امریکا اور افغان حکومت اسے دوسرے مقامات پر پھیلا کر دوبارہ زندہ کردیا۔

امریکا کے ساتھ جاری حالیہ امن مذاکرات کے حوالے سے سہیل شاہین نے کہا کہ 'اب تک کی بات چیت میں امریکا کے افغانستان سے انخلا اور افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے کے معاملات پر بات ہوئی ہے اور اس پر اصولی طور پر دونوں جانب سے اتفاق بھی ہوچکا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں جس پر کسی کو کوئی شک نہ ہو، جبکہ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں پھر سے 90 کی دہائی والی حالت دہرائی جائے جب خانہ جنگی سے بڑا نقصان ہوا تھا۔'

افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ' ہم امریکا سے مذاکرات کر رہے ہیں اور جب یہ کامیاب ہوں گے تو دوسرے مرحلے میں افغان حکومت سے بات چیت ہوسکتی ہے، لیکن فی الوقت ہم نے حالیہ مذاکرات میں افغان حکومت کو بحثیت فریق یا اسٹیک ہولڈر تسلیم نہیں کیا ہے۔'

مزید پڑھیں: امریکا اور طالبان تمام اہم معاملات پر رضامند ہوگئے، زلمے خلیل زاد

ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے مکمل طور پر افغانوں سے خود کو الگ نہیں رکھا ہوا بلکہ اگلے ماہ ماسکو میں ہونے والی کانفرس میں وہ پھر سے افغانستان کے نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے، لیکن وہ تمام افراد افغان حکومت کا حصہ نہیں ہوں گے۔

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ فی الحال افغان حکومت کے ساتھ اقتدار میں شراکت داری پر کوئی بات نہیں ہوئی، لیکن طالبان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں ایک ایسی مضبوط حکومت قائم ہو جس سے خطے میں مکمل امن اور خوشحالی آئے اور عوام سکون کی زندگی گزار سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں