زرتاج گل کی بہن کی تعیناتی، نام کی مماثلت بھی تنازع کا سبب بنی

زرتاج گل کی بہن کو نیکٹا کا ڈائریکٹر مقرر کرنے پر حکومت کو تنقید کا سامنا ہے—فوٹو: بشکریہ زرتاج گل، ٹوئٹر
زرتاج گل کی بہن کو نیکٹا کا ڈائریکٹر مقرر کرنے پر حکومت کو تنقید کا سامنا ہے—فوٹو: بشکریہ زرتاج گل، ٹوئٹر

چینلز اور سوشل میڈیا پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کی ’بہن کی قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (نیکٹا) میں بطور ڈائریکٹر تعیناتی کا تنازع ’غلط شناخت‘ کی وجہ سے راولاکوٹ کی شبنم گل سے جوڑ دیا گیا۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہوئی کہ وفاقی وزیر زرتاج گل نے اپنی بہن شبنم گل کو نیکٹا میں ڈائریکٹر تعینات کرانے کے لیے ’سفارشی‘ مراسلہ لکھا۔

یہ بھی پڑھیں: زرتاج گل کی بہن کی نیکٹا میں متنازع تعیناتی، وزیراعظم نے نوٹس لے لیا

جس کے بعد سوشل میڈیا پر عام صارفین کے علاوہ معروف صحافیوں نے بھی تحریک انصاف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی ڈان نیوز کی خبر کا عکس پیش کیا گیا کہ شبنم گل کو سرقہ نویسی کے الزام میں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ کشمریات سے فروری2007 میں بے دخل کردیا گیا تھا۔

خبر کا مذکورہ عکس سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا اور جس کے بعد پاکستان کے نامور چینلز نے بھی ڈان کی خبر کا عکس نشر کرکے وفاقی وزیر کی بہن شبنم گل کی نیکٹا میں بطور ڈائریکٹر تعیناتی پر سوال اٹھانے شروع کردیئے۔

زرتاج گل کی بہن شبنم گل سے متعلق بظاہر سوشل میڈیا پر ترتیب اور سلسلہ وار معلومات سچ لگ رہی تھی لیکن حقیقت اس کے برعکس تھی، جسے منظرعام پر آنے میں خاصی تاخیر ہوئی۔

تحقیقات کے مطابق زرتارج گل کی بہن شنبم گل کبھی بھی پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ کشمیریات کی طالبہ نہیں رہیں، وہ لاہور لالج فار ویمن یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں۔

مزیدپڑھیں: اسسٹنٹ پروفیسر شبنم گل کی نیکٹا میں بطور ڈائریکٹر تعیناتی پر تنقید

پنجاب یونیورسٹی کی طلبہ اور اسسٹنٹ پروفیسر شبنم گل کا زرتارج گل کی بہن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر شبنم گل کا تعلق کشمیر سے ہے۔

اسسٹنٹ پروفیسر شبنم گل 2007 میں اپنے خلاف لگنے والے سرقہ نویسی کے الزام میں خود کو بے گناہ قرار دینے میں کامیاب ہوگئی تھیں اور انہوں نے شکایت کنندہ کے خلاف کوئی قانونی اقدام نہیں اٹھایا۔

پنجاب یونیورسٹی انکوائری بورڈ نے شبنم گل کا تعلیمی سال بحال کردیا تھا۔

بعدازاں کشمیر سے تعلق رکھنے والی شبنم گل کو یونیورسٹی میں بطور ریسرچ ایسوسی ایٹ کی ملازمت ملی۔

یہ بھی پڑھیں: ’شبنم گل کی خدمات نیکٹا میں بطور ڈائریکٹر (گریڈ19) ڈیپیوٹیشن پر درکار ہیں‘

تقریباً ایک دہائی کے بعد شبنم گل نے پنجاب یونیورسٹی میں گزشتہ برس کشمیریات میں پی ایچ ڈی میں داخل لیا جہاں وہ اپنا کورس مکمل کررہی ہیں۔

شبنم گل نے ڈان کو بتایا کہ سوشل میڈیا کی ٹرولنگ سے ان کی زندگی جہنم ہوچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا نام ایک دوسری خاتون سے جوڑ دیا گیا جو لاہور کے دوسرے کالج میں ایک الگ الزام کا سامنا کررہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ذہنی دباؤ ناقابل برداشت تھا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں