سپریم کورٹ: دہشتگردی کے مجرم کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

اپ ڈیٹ 19 اگست 2019
مجرم نے سپریم کورٹ میں اپنی سزا کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی — فائل فوٹو/ڈان
مجرم نے سپریم کورٹ میں اپنی سزا کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی — فائل فوٹو/ڈان

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ٹرائل کورٹ سے تہرے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے مجرم کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے مجرم کریم نواز کی سزائے موت کے خلاف نظرثانی اپیل پر سماعت کی۔

خیال رہے کہ مجرم کریم نواز نے میاں والی میں اپنی بہن، بھائی اور بھابی کو قتل کردیا تھا، جس کے بعد ٹرائل کورٹ نے 3 مرتبہ قتل اور ایک مرتبہ دہشت گردی کی دفعات پر سزائے موت سنائی تھی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: 52 مرتبہ سزائے موت پانے والا شخص بری

بعد ازاں مجرم اور فریقین کے درمیان صلح ہوگئی تھی، جس پر ٹرائل کورٹ نے قتل کی دفعات میں سنائی گئی سزائے موت کو ختم کردیا تھا لیکن دہشت گردی کی دفعہ کے تحت سزا برقرار رکھی تھی۔

مجرم کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئیں تھیں، جس میں بھی دہشت گردی کی بنیاد پر دی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا گیا تھا۔

اس کے بعد مجرم نے سپریم کورٹ میں اپنی سزا کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی، جس پر آج سماعت کے دوران ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ مجرم نے 3 لوگوں کو قتل کیا اور اب وہ ریلیف مانگ رہا ہے، یہ واقعہ 2007 میں میاں والی کے علاقے مانڈهی شیہ پور میں پیش آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قتل کا ملزم 10 سال بعد بری، چیف جسٹس کا قانونی سقم پر اظہار برہمی

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو نکات آپ نے ابھی اٹھائے وہ پہلے نہیں اٹھائے گئے تھے، اس قتل کی وجہ وقتی غصہ لگتا ہے۔

عدالتی ریمارکس پر مجرم کے وکیل محمد حسن ساقی نے کہا کہ سپریم کورٹ 1991 میں مجرم کے حق میں ایسا فیصہ دے چکی ہے۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے مجرم کریم نواز کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں