سپریم کورٹ: 52 مرتبہ سزائے موت پانے والا شخص بری

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2019
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی—فائل فوٹو: ڈان
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی—فائل فوٹو: ڈان

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 52 مرتبہ سزائے موت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملزم بہران عرف صوفی بابا کی سرائے موت سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈیشنل پراسیکیوٹر پنجاب نے بتایا کہ ملزم نے سخی سرور دربار پر حملے کے لیے خودکش حملہ آ ور تیار کیے جبکہ ملزم نے اعترافی بیان بھی دیا۔

مزید پڑھیں: قتل کا ملزم 10 سال بعد بری، چیف جسٹس کا قانونی سقم پر اظہار برہمی

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صوفی بابا لوگ جنت بھیجتا ہے خود کیوں نہیں جاتا، عجیب بات ہے کہ بچوں کو تیار کرنے والے کے خلاف ثبوت نہیں، خود کش حملہ کرنے والا بچہ درحقیقت خود نشانہ بنتا ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ملزم کے بیان کے مدنظر پولیس نے کوئی ثبوت نہیں دیا، ملزم خود کش حملہ کے موقع پر موجود نہیں تھا جبکہ ملزم کے خلاف پراسیکوشن نے کوئی ثبوت نہیں دیے۔

اس موقع پر عدالت نے ملزم بہران عرف صوفی بابا کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: سزائے موت کے ملزم کی سزا 19 سال بعد عمر قید میں تبدیل

یاد رہے کہ ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر حضرت سخی سرور دربار پر حملے کے لیے خودکش حملہ آور تیار کرنے کا الزام تھا، اس حملے میں 52 افراد جاں بحق جبکہ 73 زخمی ہوئے تھے۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم کو 52 مرتبہ سزائے موت اور 73 مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ہائیکورٹ نے بھی ملزم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں