امریکی دباؤ کا سامنا کرنے میں شمالی کوریا کی مدد کریں گے، چینی صدر

اپ ڈیٹ 21 جون 2019
چینی صدر کا دورہ دنیا کو کوریا اور چین کی دوستی کی غیر جانبداری اور استحکام دکھانے کا موقع تھا، کم جونگ اُن — فوٹو: اے ایف پی
چینی صدر کا دورہ دنیا کو کوریا اور چین کی دوستی کی غیر جانبداری اور استحکام دکھانے کا موقع تھا، کم جونگ اُن — فوٹو: اے ایف پی

چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ وہ امریکی دباؤ کا سامنا کرنے میں کم جونگ اُن کی مدد کریں گے جبکہ شمالی کوریا کے سربراہ اپنے مطالبات پر ڈٹے رہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کے دو روزہ دورے کے اختتام پر شمالی کوریا نے تاریخی اتحادی کے ساتھ تعلقات کو سراہا۔

چینی صدر کا دورہ اس لیے بھی اہم تھا کیونکہ اس وقت دونوں ممالک کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات میں ڈیڈلاک کا سامنا ہے۔

کورین نیوز سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کے مطابق کم جونگ اُن نے چینی صدر کو بتایا کہ ان کا دورہ دنیا کو عوامی جمہوریہ کوریا اور چین کی دوستی کی غیر جانبداری اور استحکام دکھانے کا موقع تھا۔

مزید پڑھیں: چینی صدر شی جن پنگ کی شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن سے ملاقات

کے سی این اے کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی اور خطے کی صورتحال میں سنجیدہ اور پیچیدہ تبدیلیاں آرہی ہیں، دونوں رہنماؤں نے قریبی روابط کو فروغ دینے اور مشترکہ مفادات کو ترقی دینے پر اتفاق کیا ہے۔

پیانگ یانگ نے 14 سال میں شمالی کوریا کا دورہ کرنے والے پہلے چینی صدر کے لیے خصوصی اقدامات کیے، اس عرصے کے دوران پیانگ یانگ نے 5 جوہری ٹیسٹ کیے اور میزائل تیار کیے جو امریکی سرزمین تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

خیال رہے کہ چین ہمیشہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ استحکام کو ترجیح دیتا ہے اور شمالی کوریا کی جوہری اشتعال انگیزی کی وجہ سے سرد جنگ کے دور کے اتحادیوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔

گزشتہ برس کم جونگ اُن نے شی جن پنگ کو واضح کیا کہ انہوں نے غیر ملکی سربراہان میں سب سے پہلے چین کے صدر سے ملاقات کی ہے۔

واضح رہے کہ چین، شمالی کوریا کا اہم سفارتی حمایتی، تجارت اور امداد فراہم کرنے والا اہم ترین ملک ہے۔

کم جونگ اُن، شی جن پنگ سے ملاقات کے لیے 3 مرتبہ چین جاچکے ہیں اور پیانگ یانگ شدت سے چینی صدر کی آمد کا انتظار کررہا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کا مقصد جاپان میں منعقد ہونے والے 'جی 20' اجلاس سے چند روز قبل ٹرمپ کو کم جونگ اُن کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کا اشارہ دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کم جونگ ان، ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات کیلئے ویت نام پہنچ گئے

خیال رہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتیں امریکا اور چین ایک دوسرے کے ساتھ تجارتی جنگ میں مبتلا ہیں اور ان کے سربراہان کی اوساکا میں ملاقات کا قوی امکان ہے۔

اسی طرح فروری میں ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری ملاقات کے بعد سے شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہیں۔

اس ملاقات میں دونوں ممالک کے سربراہان ایک معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہوگئے تھے۔

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے 'سی سی ٹی وی' نے رپورٹ کیا کہ کم جونگ اُن نے کہا وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں صبر کا مظاہرہ کرنے کے خواہش مند تھے، لیکن متعلقہ فریقین چاہتے تھے کہ آدھے راستے میں ہی معاملات طے ہوجائیں۔

سی سی ٹی وی کے مطابق شی جن پنگ نے انہیں بتایا کہ چین نے شمالی کوریا کی کوششوں کو مثبت انداز میں دیکھتا ہے۔

سیول میں انسٹی ٹیوٹ آف نارتھ کورین اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جیونگ یونگ ٹائی نے کہا کہ سربراہی اجلاس میں چین نے کم جونگ اُن کی اس عمل میں مضبوط حمایت کرنے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’شی جن پنگ نے کہا ہے کہ امریکی دباؤ کا سامنا کرنے میں کم جونگ اُن کی مدد کریں گے اور شمالی کوریا کے سربراہ سے مطالبات پر ڈٹے رہنے کا مطالبہ کیا‘۔

پیانگ یانگ کی جانب سے بارہا واشنگٹن سے مذاکرات کے لیے حساب کا نیا طریقہ اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور جنوبی کوریا کے کوریا انسٹیٹیوٹ فار نیشنل یونیفکیشن کا کہنا ہے کہ چینی صدر کے دورے سے کم جونگ اُن کو امریکا سے مذاکرات بحال کرنے کے لیے سیاسی اور سفارتی مدد ملےگی۔

تبصرے (0) بند ہیں