چینی صدر شی جن پنگ کی شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن سے ملاقات

اپ ڈیٹ 20 جون 2019
کم جونگ ان اور ان کی اہلیہ ری سول جو نے ایئرپورٹ پر چینی وفد سے ملاقات کی — فوٹو: اے پی
کم جونگ ان اور ان کی اہلیہ ری سول جو نے ایئرپورٹ پر چینی وفد سے ملاقات کی — فوٹو: اے پی

چینی صدر شی جن پنگ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن سے دارالحکومت پیانگ یانگ میں ملاقات کی جہاں واشنگٹن سے جوہری مذاکرات کا عمل رکنے پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق چین کی سرکاری خبر ایجنسی 'زن ہوا' نے بتایا کہ چینی صدر شی جن پنگ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے پیانگ یانگ میں ملاقات کی، لیکن تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

قبل ازیں پیانگ یانگ میں ایئرپورٹ پر منعقدہ استقبالیہ تقریب میں 21 توپوں کی سلامی کے ساتھ چینی صدر، ان کی اہلیہ پینگ لیوآن اور دیگر سینئر چینی حکام کا استقبال کیا گیا۔

زن ہوا ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا پہنچنے پر تقریباً 10 ہزار افراد نے شی جن پنگ پر پھول برسائے اور ان کے حق میں نعرے لگا کر انہیں خوش آمدید کہا۔

کم جونگ ان اور ان کی اہلیہ ری سول جو نے ایئرپورٹ پر چینی وفد سے ملاقات کی۔

شی جن پنگ شمالی کوریا کے 2 روزہ دورے پر ہیں اور 14 سالوں میں پیانگ یانگ کا دورہ کرنے والے پہلی چینی رہنما ہیں۔

مزید پڑھیں: کم جونگ ان، ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات کیلئے ویت نام پہنچ گئے

ان کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب شی جن پنگ تجارت اور کم جونگ ان جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر امریکا کے ساتھ علیحدہ علیحدہ تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں۔

چینی خبر ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چین، امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بداعتمادی کو ختم کرنے میں منفرد اور تعمیری کردار ادا کرسکتا ہے تاکہ وہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے ایک طریقہ کار پر کام کر سکیں۔

امریکا کا مطالبہ ہے کہ بین الاقوامی پابندیاں ہٹائے جانے سے قبل شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کی تیاری ترک کرے۔

دوسری جانب شمالی کوریا اس حوالے سے مرحلہ وار طریقہ کار چاہتا ہے کہ امریکا کی طرف سے رعایت دی جائے، خاص طور پر معاشی پابندیوں میں نرمی کی جائے۔

زن ہوا نے کہا کہ چین ’ سسپینشن فار سسپینشن‘ تجویز کی حمایت کرتا ہے، دونوں فریقین کو مناسب توقعات رکھنے اور یک طرفہ اور غیر حقیقی مطالبات سے گریز کرنا چاہیے۔

شمالی کوریا کے سابق سفارتکار، جنہیں 2016 میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا، ان کا خیال ہے کہ کم جونگ ان، شی جن پنگ کے ذریعے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جاپان میں 2 ہفتے بعد منعقد ہونے والے جی 20 اجلاس کے موقع پر پیغام بھجوانا چاہتے ہیں۔

تھائی یانگ ہو نے کہا کہ کم جونگ ان، امریکی صدر کے ساتھ تیسرے سربراہی اجلاس کے لیے اپنے جوہری اداروں سے متعلق کسی سمجھوتے کی پیشکش کر سکتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ایسا کوئی اقدام صرف مہلت مانگنے کے لیے ہوگا ،جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا سے 70 ممالک کا جوہری ہتھیار تلف کرنے کا مطالبہ

تھائی یانگ ہو نے یہ بیان ٹوکیو میں اپنی کتاب کے جاپانی ترجمے کی پروموش کے دوران نیوز کانفرنس کرتے ہوئے دیا۔

خیال رہے کہ رواں برس فروری میں ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں کم جونگ ان اور ٹرمپ کی دوسری ملاقات کے بعد امریکا ۔ شمالی کوریا کے مذاکرات نہیں ہوئے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ شی جن پنگ، شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے مرحلہ وار طریقے کے مطالبے کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

گزشتہ برس امریکا اور جنوبی کوریا کے ساتھ جوہری سفارتکاری کے آغاز کے بعد سے یہ شی جن پنگ اور کم جونگ ان کی پانچویں ملاقات ہے۔

زن ہوا ایجنسی نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر منعقد استقبالیہ تقریب میں آویزاں ایک بینر پر لکھا تھا کہ ’اٹوٹ دوستی اور خون سے بنا اتحاد زندہ باد‘۔

خیال رہے کہ چین اور شمالی کوریا نے 53-1950 کے دوران امریکا، جنوبی اور ان کے اتحادیوں کے خلاف جنگ میں ایک ساتھ مقابلہ کیا تھا لیکن حالیہ چند سالوں میں خاص طور پر شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں