مورگن نے باؤنڈری کی بنیاد پر فاتح قرار دیے جانے کو 'غیرمنصفانہ' قرار دیدیا

20 جولائ 2019
انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن باؤنڈری کے قانون پر فاتح قرار دیے جانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے پی
انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن باؤنڈری کے قانون پر فاتح قرار دیے جانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے پی

ورلڈ کپ فائنل سنسنی خیز مقابلے کے بعد دو مرتبہ ٹائی ہونے پر انگلینڈ کو متنازع قانون کی روشنی میں چیمپیئن قرار دے دیا گیا لیکن انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن نے خود اس قانون پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے غیرمنصفانہ قرار دے دیا ہے۔

انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان 14جولائی کو لارڈز میں کھیلے گئے سنسنی خیز فائنل میچ میں مقابلہ مقررہ اوورز میں ٹائی رہا جس کے بعد ون ڈے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میچ کا فیصلہ سپر اوور میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ورلڈ کپ فائنل میں خراب امپائرنگ، انگلینڈ کو ایک اضافی رن غلط دیا گیا

لیکن شائقین کرکٹ اس وقت دم بخود رہ گئے جب سپر اوور میں بھی مقابلہ ٹائی ہو گیا اور انگلینڈ کو میچ میں زیادہ باؤنڈریز مانرے کی بنیاد پر چیمپیئن قرار دیا گیا۔

انگلینڈ کو اس انداز میں چیمپیئن قرار دیے جانے پر دنیا بھر کے سابق کرکٹرز اور ماہرین نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے اپنی کرکٹ کمیٹی کو اس قانون کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن بھی مقابلہ ٹائی ہونے کے باوجود اپنی ٹیم کو چیمپیئن قرار دیے جانے کے فیصلے سے مطمئن نہیں اور انہوں نے اسے غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔

مورگن نے ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ جب دونوں ٹیموں میں اتنا معمولی فرق ہو تو میرے خیال میں اس طرح سے فیصلہ کرنا منصفانہ نہیں، ہم میچ کے کسی بھی لمحے کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کے نتیجے میں میچ کا فیصلہ ہوا، یہ ایک انتہائی متوازن میچ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ کپ فائنل کے بعد سابق کرکٹرز آئی سی سی پر برس پڑے

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس طرح خود کو ہاری ہوئی ٹیم ماننا مشکل ہوتا ہے۔

میچ کے دوران ایک فیصلہ کن موڑ اس وقت آیا تھا جب کو آخری اوور میں فتح کے لیے 15 رنز درکار تھے۔

اسٹوکس میچ کے آخری اوور کی ابتدائی دو گیندوں پر کوئی رن نہ بنا سکے لیکن تیسری گیند پر انہوں نے چھکا لگا کر گیند کو باؤنڈری کے پار پھینک دیا۔

اگلی گیند پر بین اسٹوکس نے شاٹ کھیل کر دو رنز بنائے لیکن فیلڈر کی تھرو پر گیند ان سے لگ کر باؤنڈری کے پار چلی گئی اور یوں انگلینڈ کو جیت کے لیے 2 گیندوں پر تین رنز چاہیے تھے البتہ اسٹوکس صرف دو رنز ہی بنا سکے۔

بعدازاں سابق مایہ ناز سائمن ٹوفل نے نشاندہی کی کہ امپائرز سے میچ کے دوران غلطی ہوئی اور جب گیند اسٹوکس کے بلے سے لگ کر باؤنڈری کی جانب گئی تو امپائرز کو 6 کی جگہ پانچ رنز دینے چاہیے تھے، اگر ایسا ہوتا تو انگلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ کی ٹیم چیمپیئن بن گئی ہوتی۔

مزید پڑھیں: ورلڈ کپ فائنل: امیتابھ بچن نے آئی سی سی قانون کا مذاق اڑا دیا

جب میچ کے اگلے دن ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز جیتنے والے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن سے یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے اور نیوزی لینڈ کو یہ سمجھنے میں کافی وقت لگے گا کہ 14جولائی کی شام کیا ہوا تھا۔

ولیمسن نے کہا کہ سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں کے انتہائی شاندار کھیل کے باوجود ٹورنامنٹ کا فیصلہ اس انداز میں ہوا اور یہ میچ ٹائی تصور کیا جائے گا۔

قانون کا جائزہ لیا جائے گا

آئی سی سی کے سالانہ اجلاس کے دوران چیف ایگزیکٹوز کمیٹی نے کرکٹ کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی بہتر قانون یا راہ تلاش کرے۔

کرکٹ کمیٹی کی سربراہی بھارت کے سابق کپتان انیل کمبلے کریں گے جو ٹائی بریکر قانون پر غوروخوج کر کے فیصلہ کرے گی کہ کیا کوئی بہتر راہ نکل سکتی ہے یا اگر مستقبل میں دوبارہ ایسی صورتحال پیدا ہو تو کیا راستہ اپنایا جا سکتا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

مراد Jul 20, 2019 10:30pm
اتنے بڑے ایونٹ کا فیصلہ صرف ایک میچ ناانصافی ہے کم از کم بیسٹ آف تھری ہونا چاہیے
مراد Jul 20, 2019 10:36pm
یہ ورلڈ کپ دونوں کو مشترکہ چیمپین قرار دے دینا چاہیے