حافظ سعید کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2019
حافظ سعید کے خلاف مختلف مقدمات درج کیے گئے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
حافظ سعید کے خلاف مختلف مقدمات درج کیے گئے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) حکام نے حافظ سعید احمد کو عدالت کے جج سید علی عمران کے روبرو پیش کیا۔

خیال رہے کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو 7 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس کی مدت آج ختم ہونے پر انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید گوجرانوالہ سے گرفتار، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

حافظ سعید کی عدالت میں پیشی کے موقع پر عدالت کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور اینٹی رائڈ فورس، ڈولفن فورس، ایلیٹ فورس اور پولیس اہلکار تعینات تھے۔

اس موقع پر عدالت میں سماعت کے بعد ان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی گئی اور سی ٹی ڈی کو ہدایت کی گئی کہ وہ تفتیش مکمل کرکے 7 اگست کو چالان عدالت میں پیش کرے۔

خیال رہے کہ 17 جولائی کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے حافظ سعید کو دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اس سے قبل یکم جولائی کو سی ٹی ڈی کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں 6 ملزمان حافظ سعید احمد، ملکوال سے تعلق رکھنے والےمحمد علی، اوکاڑہ کے عبدالغفار، جوہر ٹاؤن (لاہور) کے حافظ مسعود، الفیصل ٹاؤن کے امیر حمزہ اور شیخوپورہ کے ملک ظفر اقبال کو نامزد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید کی درخواست: حکومت، سی ٹی ڈی سے جواب طلب

بعد ازاں 3 جولائی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے تقریباً 2 درجن سے زائد کیسز میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے 13 رہنماؤں کو شامل کیا گیا تھا، جس میں حافظ سعید اور تنظیم کے نائب امیر عبدالرحمٰن مکی بھی شامل تھے۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے پنجاب کے 5 شہروں میں رجسٹرڈ کیے گئے مقدمات میں قرار دیا گیا تھا کہ جماعت الدعوۃ الانفال ٹرسٹ، دعوت الارشاد ٹرسٹ، معاذ بن جبل وغیرہ جیسی غیر منافع بخش تنظیموں اور ٹرسٹ کے ذریعے بڑی تعداد میں فنڈز وصول کرکے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی۔

ان غیرمنافع بخش تنظیموں کو اپریل میں کالعدم قرار دیا گیا تھا کیونکہ سی ٹی ڈی کی تفصیلی تحقیقات میں یہ پتہ چلا تھا کہ ان تنظیموں کے جماعت الدعوۃ اور اس کی اعلیٰ قیادت سے رابطے ہیں اور ان پر پاکستان میں بھاری فنڈز سے بڑے اثاثے/جائیدادیں بناکر دہشت گردی کی معاونت کا الزام تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں