'آزادیِ صحافت' سے متعلق عمران خان کے بیان پر آر ایس ایف کی تنقید

01 اگست 2019
آر ایس ایف چیئرمین کے مطابق پاکستان میں آزادی صحافت ایک سنگین مسئلہ ہے — فوٹو بشکریہ عمران خان فیس بک پیج
آر ایس ایف چیئرمین کے مطابق پاکستان میں آزادی صحافت ایک سنگین مسئلہ ہے — فوٹو بشکریہ عمران خان فیس بک پیج

اسلام آباد: میڈیا کی نگرانی کے عالمی ادارے رپورٹرز ود آؤٹ باڈرز (آر ایس ایف) نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے میڈیا پر قدغن لگانے سے متعلق اٹھائے گئے سوالوں کو مسترد کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں اپنے دورہ امریکا کے دوران کہا تھا کہ پاکستان میں آزادی صحافت پر قدغن لگائے جانے سے متعلق خبریں ‘مزاق’ ہیں۔

آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوفے ڈیلوئیری نے ایک خط تحریر کیا جس میں کہا گیا کہ ‘یہ واضح ہے کہ یا تو آپ کو معلوم ہی نہیں، جس کی وجہ سے آپ کو اپنے قریبی لوگوں کو فوری طور پر ہٹا دینا چاہیے، یا پھر آپ جان بوجھ کر حقائق کو چھپانے کی کوشش کررہے ہیں، جو آپ کی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے’۔

مزید پڑھیں: آزادی صحافت کا عالمی دن، وزیراعظم کی جعلی خبروں کے حوالے سے تنبیہ

آر ایس ایف نے الزام لگایا کہ عمران خان کی جانب سے یہ کہنا کہ پاکستان میں آزادیِ صحافت کامیابی سے پنپ رہی ہے، یہ ‘خلاف تہذیب’ ہے۔

ملک میں حال ہی میں ہونے والی آزادیِ صحافت کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے آر ایس ایف کے چیئرمین نے عمران خان پر زور دیا کہ ‘پاکستان میں صحافیوں کو اپنے پیشے کے مطابق محفوظ طریقے سے کام کی آزادی ہونی چاہیے’۔

یاد رہے کہ جولائی کے اوائل میں حکومت نے میڈیا کی آزادی پر غیر محسوس انداز میں حملہ کیا تھا اور تنقیدی کوریج کو سنگین 'غداری' قرار دیا تھا۔

اسی طرح جولائی میں ہی اپوزیشن جماعت کی رہنما مریم نواز کی پریس کانفرنس نشر کرنے پر متعدد نجی چینلز کی نشریات کو بند کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا میں آزادی صحافت کو حکومتوں سے سنگین خطرات کا سامنا

حالیہ کچھ عرصے میں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ملک میں اختلاف رائے کے اظہار پر دباؤ کا سامنا ہے اور اس کے لیے جگہ سکٹرتی ہوئی معلوم ہوتی ہے جبکہ روایتی میڈیا ہاوسز کو حکام کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے جن کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر خود ساختہ سنسرشپ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔


یہ رپورٹ یکم اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں