بچوں کے معالجین نے انسدادِ پولیو مہم کے طریقہ کار کو ’ناقص‘ قرار دے دیا

26 اگست 2019
معالجین کے مطابق لوگ سوال کرتے ہیں ویکسین پلانے والے ان کے دروازوں پر کیوں آتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
معالجین کے مطابق لوگ سوال کرتے ہیں ویکسین پلانے والے ان کے دروازوں پر کیوں آتے ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: پاکستان پیڈریاٹرکس ایسوسی ایشن (پی پی اے) نے انسدادِ پولیو مہم کے حوالے سے رابطوں اور آپریشنل حکمتِ عملی پر تحفظات کا اظہار اور اسے ناقص قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ہر بچے تک رسائی کے لیے تکنیکی افراد تعینات کر کے وائرس کے ذخائر سے انہیں ختم کرنے پر توجہ دی جائے۔

پی پی اے کے مرکزی صدر پروفیسر گوہر رحمٰن نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری درخواستوں کے باوجود حکومت نے ہمیں 29 اگست کو پولیو کے حوالے سے جائزاتی اجلاس میں مدعو نہیں کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے صوبے میں ویکسین مہم کا آغاز کرنے کی کوئی تُک نہیں بلکہ ضرورت یہ ہے کہ وائرس کے ذخیروں کو پہلے الگ کیا جائے، جس کے بعد ان علاقوں پر توجہ دی جائے جہاں وائرس موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا، سندھ میں 5 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’بنوں ڈویژن پر خصوصی توجہ دینی چاہیے لیکن اس میں بچوں کے ڈاکٹر اور تکنیکی لوگ شامل ہوں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ حفاظتی ٹیکوں کے لیے تربیت، آگاہی اور تیاری بنیادی اہمیت رکھتے ہیں لیکن حکومت لوگوں کے دروازوں پر دستک دینے والے پرانے طریقوں پر عمل کررہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حتیٰ کے ڈاکٹرز بھی ہم سے پوچھتے ہیں کہ کیا انہیں اپنے بچوں کو اورل پولیو ویکسین (او پی وی) پلانی چاہیے، ویکسین پولیو سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہے لیکن جس طرح یہ پلائی جارہی ہیں وہ طریقہ کار مناسب نہیں۔

مزید پڑھیں: پولیو پروگرام کی کارکردگی کے اعداد و شمار تبدیل کیا گیا، ترجمان وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ حکومت جس عملے کو رابطوں کے لیے مقرر کرتی ہے وہ ناتجربہ کاری کے باعث لوگوں کی جانب سے اورل پولیو ویکسین کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہیں دے پاتے۔

پروفیسر گوہر رحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ لوگ سوال کرتے ہیں ویکسین پلانے والے ان کے دروازوں پر کیوں آتے ہیں کیوں کہ پولیو سے صرف معذوری ہوتی ہے جبکہ مہلک بیماریوں کے لیے مفت علاج دستیاب نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی بہتر صحت کے لیے ویکسینیٹرز اور عوام کے درمیان رابطے کے فقدان کو دور کیا جانا چاہیے اور جامع حکمت عملی کے ذریعے ہم ویکسین پلانے سے انکار پر قابو پاسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا انسداد پولیو مہم کی سربراہی خود کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں 4 ماہ قبل پشاور میں ویکسین سے بچوں کی طبیعتیں خراب ہونے سے متعلق ڈرامے کے بعد پولیو ویکسین پلانے سے انکار کے کیسز 58 ہزار 913 سے بڑھ کر 7 لاکھ 39 ہزار 458 تک جا پہنچے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں