ایل او سی پر جارحیت، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب

اپ ڈیٹ 29 اگست 2019
بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی میں غیر معمولی اضافے کا سلسلہ 2017 سے جاری ہے — فائل فوٹو : ڈان
بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی میں غیر معمولی اضافے کا سلسلہ 2017 سے جاری ہے — فائل فوٹو : ڈان

پاکستان نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلااشتعال فائرنگ پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا اور احتجاج ریکارڈ کروایا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا کو دفتر خارجہ طلب کیا اور بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے نیکرو سیکٹر میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر: ہسپتالوں میں انٹرنیٹ کی بحالی کے مطالبے پر ڈاکٹر گرفتار

واضح رہے کہ 27 اگست کو ایل او سی کے نیکرو سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال شیلنگ سے 40 سالہ عبدالجلیل شاہ اور 3 سالہ بچی نوشین شہید ہوگئی تھیں۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی افواج مسلسل ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں، بھارت کی مسلسل خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و استحکام کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں اور یہ خلاف ورزیاں کسی بھی تزویراتی غلطی کا باعث بن سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی کی خلاف ورزی میں غیر معمولی اضافے کا سلسلہ 2017 سے جاری ہے اور ایک ہزار 970 بار خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں بھارت کو اپنی مسلح افواج کو جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کا کہا اور ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی پر امن کو بحال رکھنے کا پابند بنانے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر جارحیت، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب

واضح رہے کہ 16 اگست کو پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو 24گھنٹے میں دوسری مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ پر احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو جس روز طلب کیا اسی دن بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی نازک صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے ایل او سی پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی فوجی جوان شہید ہوگئے تھے۔

بعدازاں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ بھارتی فوج کی فائرنگ سے نائیک تنویر، لانس نائیک تیمور اور سپاہی رمضان شہید ہوئے جبکہ پاک فوج نے موثر جواب دیتے ہوئے 5 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کردیا گیا۔

مزیدپڑھیں: بھارتی فوج کی آزاد کشمیر کی وادی گریز میں شیلنگ سے دو افراد شہید

بعدازاں 18 اگست کو بھارتی فوج نے ایل او سی کے تتہ پانی اور چری کوٹ سیکٹرز پر بلااشتعال فائرنگ سے ناگری گاؤں کے 75 سالہ لعل محمد اور 61 سالہ حسن دین نامی شہری شہید جبکہ 7 سالہ بچہ صدام شدید زخمی ہوا تھا، جو بعد میں دم توڑ گیا تھا۔

جس کے بعد 19 اگست کو پاکستان نے دوبارہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

اس خلاف ورزی کے بعد ترجمان پاک فوج کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پاک فوج نے موثر جواب دیتے ہوئے ایک افسر سمیت 6 بھارتی فوجیوں کو ہلاک، کئی کو زخمی اور 2 بنکرز کو تباہ کردیا۔

واضح رہے بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیری کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارتی فوجیوں کی ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں