پولیو بحران پر مسلم لیگ (ن) کا کمیشن کے قیام کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2019
اس سال پاکستان میں پولیو کے 62 نئے کیسز رپورٹ ہوئے— فائل فوٹو: اے پی
اس سال پاکستان میں پولیو کے 62 نئے کیسز رپورٹ ہوئے— فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پولیو کے خاتمے کے پروگرام کی تباہی اور رواں سال ملک میں پولیو کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ذمے داران کے تعین کے لیے کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیو کے خاتمے کے پروگرام پر وزیر اعظم کے ترجمان بابر بن عطا نے حکومتی مطالبے پر اس معاملے پر سیاست نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے پولیو وائرس سے بھرے ہوئے گٹر چھوڑ دیے تھے جس کے سبب یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 7 ماہ کے دوران 45 تک پہنچ گئی

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ اور پولیو کے خاتمے کے پروگرام کی سابق ترجمان سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پولیو کے خاتمے کا پروگرام مکمل تباہی کا شکار نظر آتا ہے اور بچوں کو اس خطرے سے بچانے کے لیے فوری طور پر مہم توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ اپریل کے بعد سے گھر گھر جا کر پولیو کے قطروں پلانے کی مہم نہیں چلائی گئی۔

اس موقع پر انہوں نے پولیو کے خاتمے کے پروگرام پر وزیراعظم کے ترجمان کے بیان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے کہا تھا کہ پولیو کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز سے کوئی خطرہ پیدا نہیں ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو پروگرام کی کارکردگی کے اعداد و شمار تبدیل کیا گیا، ترجمان وزیر اعظم

اس سال پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 62 ہے اور یہ 2015 کے بعد ایک سال کے دوران اس موذی مرض کا شکار ہونے بچوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

سائرہ افضل تارڑ نے مزید کہا کہ 2014 میں پولیو کے 306 کیسز ان علاقوں سے رپورٹ ہوئے تھے جہاں تک کسی کی رسائی نہیں، انہوں نے تسلیم کیا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں بھی لوگوں کو پولیو کی مہم پر تحفظات تھے لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومتی ٹیمیں شمالی اور جنوبی وزیرستان کے ساتھ ساتھ صوبہ بلوچستان کے قلعہ عبداللہ جیسے دور دراز علاقوں میں پہنچیں۔

انہوں نے کہا کہ میں خود بھی وہاں بذریعہ روڈ گئی اور درجنوں لوگوں سے ملاقات کی لیکن موجودہ حکومت کے پاس کوئی عذر نہیں کیونکہ اب لوگوں تک رسائی کوئی مسئلہ نہیں۔

مزید پڑھیں: نائیجیریا پولیو جنگ میں پاکستان کو شکست دینے کو تیار

اس موقع پر سابق وزیر صحت نے لوگوں کی توجہ عالمی ادارہ صحت کی تکنیکی مشاورتی کمیٹی کی جاری کردہ رپورٹ کی جانب مبذول کرائی جس نے خیبرپختونخوا میں پولیو کے خاتمے کے پروگرام کو بحران کا شکار قرار دیا۔

سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے تسلیم کیا کہ 2014 میں ملک میں رپورٹ ہونے والے پولیو کے کیسز کی تعداد 2014 تھی لیکن حکومت 2017 میں اس تعداد کو کم کر کے 8 تک لے آئی تھی۔

حکومتی ردعمل

مسلم لیگ کی رہنماؤں کے اس بیان پر حکومتی نمائندے نے سابق حکومت کو شدید کا نشانہ بنایا اور پولیو کے خاتمے کے پروگرام پر وزیر اعظم کے ترجمان بابر بن عطا نے کہا کہ اپوزیشن جماعت اپنی کرپشن چھپانے کے لیے بچوں کے مستقبل سے کھیل رہی ہے اور انہیں اس طرح کے بے بنیاد بیانات نہیں دینے چاہیے تھے۔

انہوں نے اس معاملے کو سیاست کی نذر نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے پولیو وائرس سے بھرے ہوئے گٹر چھوڑ دیے تھے اور یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے پہلے سال 200 سے زائد پولیو کیسز منظر عام پر آئے تھے۔

بابر بن عطا نے کہا کہ پاکستان پر سفری پابندیاں مسلم لیگ کے دور میں لگیں ، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے ہر حد تک جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں