بنی گالہ اجلاس میں اقتصادی اہداف سے متعلق کارکردگی پر نظر ثانی

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2019
اجلاس میں بتایا گیا کہ اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں 38 فیصد تجارتی خسارہ کم ہوا — فوٹو: اے پی پی
اجلاس میں بتایا گیا کہ اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں 38 فیصد تجارتی خسارہ کم ہوا — فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے رواں مالی سال کے پہلے حصے کے لیے طے کیے گئے اقتصادی اہداف پر نظر ثانی کی اور معاشی ٹیم کو ان اہداف کے حصول کا وقت بتانے کی ہدایت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بنی گالہ میں ملک کے معاشی حالات اور اس کی سمت پر دو ہفتوں میں منعقد ہونے والے دوسرے اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں 38 فیصد تجارتی خسارہ کم ہوا ہے جس کی وجہ درآمدات میں کمی ہے۔

اس اجلاس کے بارے میں علم رکھنے والے سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے یہ اجلاس مجموعی معاشی سرگرمیوں پر نظر ثانی کے لیے منعقد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہم کراچی کو سندھ سے الگ ہونے نہیں دیں گے، وزیرقانون

وزیر اعظم نے متعلقہ محکموں کو مالی سال کے پہلے ایک تہائی حصے کے لیے طے کردہ اہداف کے حصول کا وقت اور روڈ میپ تیار کرنے کا کہا۔

سیکریٹری فنانس نوید کامران بلوچ نے متعدد اقتصادی وزارتوں کے سال کے پہلے حصے کے اہداف کے بارے میں اجلاس کو بریفنگ دی۔

وزارت خزانہ کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ 'اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پہلی سہ ماہی میں آئی ایم ایف سے متعلق نظر ثانی کامیاب رہی اور ہم نے تقریباً تمام سہ ماہی اہداف حاصل کرلیے ہیں'۔

جمعے کے روز آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کمیونکیشنز گیری رائس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اسٹاف کی سطح کی ٹیم اسلام آباد کا آئندہ چند روز میں دورہ کرے گی تاکہ مالی معاملات کے حوالے سے بات کی جاسکے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طے کیا گیا اصلاحات کا ایجنڈا درست سمت کی جانب گامزن ہے اور پہلی سہ ماہی کے لیے تمام اسٹرکچرل اور کارکردگی کے بینچ مارک پر کارکردگی بہتر رہی ہے اور بتاتی ہے کہ تمام اہداف حاصل کرلیے جائیں گے۔

آئی ایم ایف پیکج کے حوالے سے حکومت نے اسٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا، کوئی گرانٹ نہیں دی گئی اور اخراجات قابو میں ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ 'روپے کی قدر کا مسئلہ بھی تقریباً ختم ہوگیا ہے، ان اور دیگر کامیابیوں کی وجہ سے حکومت مالیاتی سال کے اہداف پر درست راستے پر ہیں'۔

اجلاس میں وزیر اعظم کو زراعت کے شعبے کی بہتری کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

اداروں کی بحالی

خسارے کا شکار صنعتوں اور بند یونٹس کی بحالی کے لیے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کی بحالی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ انڈسٹریل اور ری اسٹرکچرنگ کارپوریشن کو اس حوالے سے موثر کردار ادا کرنا ہوگا، بالخصوصی نیشنل بینک آف پاکستان، اسٹیٹ بینک اور دیگر محکموں میں بہتر رابطوں کے لیے جبکہ علاوہ ازیں اداروں کی بحالی کے لیے حکمت عملی بھی مرتب دینی ہوگی۔

تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پیشکش کو حتمی شکل دی جارہی ہے تاکہ اس شعبے کو صنعت کا رتبہ دیا جائے اور بڑے شہروں میں فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کرایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی رہنما کشمیر میں امن کیلئے کام کریں، ملالہ یوسف زئی کا مطالبہ

ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے اجلاس کو بتایا کہ پہلے 2 ماہ میں ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف 90 فیصد تک حاصل کرلیا گیا ہے۔

وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے وزیر اعظم کو سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر کا کہنا تھا کہ برآمدات کار نے حکومت کی پالیسیوں پر نہ صرف اعتماد کا اظہار کیا ہے بلکہ ان کی صنعت کو مزید بڑھاوا دینے کے لیے متعدد پیشکش بھی کی ہیں۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ برآمدات آئندہ چند ماہ میں بڑھیں گی۔

عمران خان نے اپنی ٹیم سے معاشی بہتری کے لیے نئے حل تلاش کرنے کی بھی ہدایت کی اور مذکورہ پیشکش کے وقت پر اطلاق کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا کہا۔

تبصرے (0) بند ہیں