میڈیا پر سنسرشپ مارشل لا ادوار سے بدتر ہے، رضا ربانی

18 ستمبر 2019
رضاربانی نے میڈیا پر قدغن جمہوریت پر حملہ قرار دیا—فائل/فوٹو:ڈان
رضاربانی نے میڈیا پر قدغن جمہوریت پر حملہ قرار دیا—فائل/فوٹو:ڈان

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹ کے سابق چئیرمین رضا ربانی نے میڈیا پر کسی قسم کی قدغن کو جمہوریت پر حملہ اور آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا پر سنسرشپ مارشل لا ادوار سے بدتر ہے۔

رضاربانی کا کہنا تھا کہ میڈیا پر قدغن کے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور پارلیمنٹ کے اندر اس کی مذمت کریں گے۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میڈیا کو پہلے ہی شدید سنسر شپ کا سامنا ہے اور میڈیا کو حکمرانوں کی جانب سے ڈرایا دھمکایا جا رہے ہیں۔

میڈیا کورٹس کے قیام کے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا پر سنسرشپ مارشل لا ادوار سے بدتر ہے، میڈیا کورٹس کے قیام کا مقصد میڈیا کو خوف زدہ کرکے دباؤ میں لانے کا ایک اور طریقہ ہے۔

رضاربانی نے واضح کیا کہ میڈیا کورٹس کے قیام کو مسترد کرتے ہیں، میڈیا تنازعات کے حل کے لیے پریس کونسل آف پاکستان، پیمرا کونسل برائے شکایات، ویج بورڈ عمل درآمد ٹریبییونل موجود ہے۔

مزید پڑھیں:وفاقی کابینہ کا اجلاس، بے نامی ایکٹ کے تحت خصوصی بینچ بنانے کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے حوالے سے ناکامی کے بعد حکومت میڈیا کورٹس قائم کرنے جیسے اقدامات کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میڈیا کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

قبل ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت ’اسپیشل میڈیا ٹربیونل‘ بنائے گی جہاں بشمول حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کا احتساب ہو سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں:’میڈیا بحران‘ کے باوجود 58 نئے ٹی وی چینلز کے لائسنس بھاری قیمت میں نیلام

ان کا کہنا تھا کہ ’ٹریبونل کو شکایت پر میرا، آپ کا اور صحافتی اداروں کے مالکان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے احتساب کا اختیار ہوگا‘۔

فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ شکایات پیمرا کے ’شکایت کونسل‘ سے نکل کر میڈیا ٹریبونل میں منقتل ہوجائیں گی، میڈیا ٹریبونل نئی اور زیر التوا شکایات یا مقدمات کا بھی جائزہ لے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اسپیشل میڈیا ٹریبونل کی سرپرستی اعلیٰ عدلیہ کرے گی اور ٹریبونل 90 دن کے اندر شکایت کا ازالہ کرے گا‘۔

حکومت کے اس فیصلے کو صحافتی تنظیموں کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے اور اس کے ساتھ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی نے بھی اس اقدام کو مسترد کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں