'دوستو! مسئلے کا حل نکالو'، ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت پر زور

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2019
نریندر مودی کے ساتھ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے بھارتی صحافیوں کو کرارا جواب دیا— تصویر:رائٹرز
نریندر مودی کے ساتھ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے بھارتی صحافیوں کو کرارا جواب دیا— تصویر:رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم سے رواں ہفتے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں میں دونوں رہنماؤں پر زور دیا کہ اپنے باہمی تنازعات حل کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں نے کہا دوستو! (مسئلے کا) کوئی حل نکالو، بس اب حل نکالو‘۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ دونوں جوہری ممالک ہیں انہیں مسائل حل کرنے ہی ہوں گے‘۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی میں 5 اگست سے مزید اضافہ ہوا، جب بھارت نے یک طرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرتے ہوئے متنازع علاقے کا بھارت سے الحاق کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی ممالک میں ہر دو سال بعد پیغمبر اسلام کی گستاخی کی جاتی ہے، وزیراعظم

بھارت کے اس اقدام کے ساتھ ہی مقبوضہ علاقے میں کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ کرتے ہوئے آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور مواصلاتی روابط منقطع کردیے تھے، جو 50 روز گزرنے کے بعد بھی بحال نہ ہوسکے۔

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر دونوں ممالک کے تنازعات کے حل کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

یاد رہے کہ امریکی صدر نے پہلی مرتبہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش جولائی میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے دوران کی تھی۔

بعدازاں وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بھی صدر ٹرمپ نے کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش دہرائی جبکہ بھارت ہر مرتبہ اس پیشکش کو مسترد کرچکا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، ترکی، ملائیشیا کا 'اسلاموفوبیا' کا مقابلہ کرنے کیلئے انگریزی چینل شروع کرنے کا فیصلہ

امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’مجھے پورا یقین ہے کہ یہ دونوں بہترین انسان (عمران خان اور نریندر مودی) مل کر کوئی حل نکال لیں گے۔

امریکی صدر کا بھارتی صحافیوں کو کرارا جواب

دوسری جانب ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 74ویں اجلاس کا ایجنڈا موسمیاتی تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کرنا تھا جو پاک بھارت معرکہ بن چکا ہے اور دونوں ممالک عالمی حمایت حاصل کرنے کی بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔

جہاں پاکستان کی جانب سے عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے تو دوسری جانب بھارت یہ الزام لگا رہا ہے کہ اسلام آباد وادی کشمیر میں 500 عسکریت پسند بھیجنے والا ہے۔

یہی سوال بھارتی صحافیوں نے منگل کو ٹرمپ اور مودی کانفرنس کے دوران کیا لیکن امریکی صدر نے اس بحث میں پڑنے سے گریز کرتے ہوئے ثالثی کی پیشکش دہرادی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان، سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث بن گئے

اس موقع پر جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ ’آپ کس طرح پاکستان سے ہونے والی دہشت گردی کو روکے گیں؟‘ تو انہوں نے جواب دیا کہ میری وزیراعظم عمران خان سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے جس میں ہم نے بہت سے باتیں کیں۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں وہ ایسا کچھ دیکھنا ضرور پسند کریں گے جو ثمر آور ہو، بہت پر امن ہو اور میرے خیال میں آخر کار ایسا ہو کر رہے گا‘۔

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ ’آپ نے پاکستان کی بات کی لیکن ایران اس حوالے سے سر فہرست ہے، کیوں کہ جب آپ دہشت گرد ریاستوں کی جانب دیکھتے ہیں تو وہ کافی عرصے سے پہلے نمبر پر موجود ہے۔

مزید پڑھیں: نائن الیون کے بعد امریکا کا اتحادی بننا پاکستان کی سب سے بڑی غلطی تھی، وزیراعظم

جس کے بعد صحافی نے پینترا بدلا اور الزام لگایا کہ پاکستان کے پاس 30 سے 40 ہزار دہشت گرد ہیں کیا آپ اس مسئلے پر اسلام آباد کو کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟

تاہم امریکی صدر نے بھارتی صحافی کے بے بنیاد سوال پر کہا کہ ’میرا نہیں خیال مجھے کوئی پیغام دینا ہے بلکہ یہ وزیراعظم مودی دے سکتے ہیں اور میرے خیال میں گزشتہ دنوں (ہوسٹن ریلی میں) جب ہم اکٹھا تھے وہ واضح پیغام دے چکے ہیں اور میرے خیال میں وہ صورتحال سنبھال لیں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں