وزیراعظم عمران خان، سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث بن گئے

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2019
وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر سے ملاقات کرنے کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی — تصویر بشکریہ عمران خان انسٹاگرام
وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر سے ملاقات کرنے کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی — تصویر بشکریہ عمران خان انسٹاگرام

اقوامِ متحدہ: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی درخواست پر وہ، ایران اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالث کا کردار ادا کررہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ایک نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے جب وزیراعظم عمران خان نے یہ بتایا تو اس کے کچھ گھنٹوں بعد امریکی صدر نے بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ’پاکستانی رہنما سے بہت اچھے تعلقات ہیں‘ اور اسی وجہ نے انہیں ان کوششوں میں شامل کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر اور ایرانی صدر حسن روحانی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جبکہ امریکا آنے سے قبل وہ سعودی عرب کے دو روزہ دورے کے دوران سعودی ولی عہد سے بھی ملاقات کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مغربی ممالک میں ہر دو سال بعد پیغمبر اسلام کی گستاخی کی جاتی ہے، وزیراعظم

اپنی نیوز کانفرنس میں وزیراعظم نے اس بات کا بھی اشارہ دیا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر افغان مفاہمتی عمل کو جاری رکھنے کی کوشش کررہے ہیں، خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز میں طالبان سے ملاقات منسوخ کرتے ہوئے افغان مفاہمتی عمل ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب وزیراعظم نے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بھارت سے اس وقت تک بات نہیں ہوگی جب تک وہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ختم کر کے آرٹیکل 370 کو بحال نہ کردے۔

وزیراعظم نے ثالثی کی کوششوں میں شامل ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر سعودیہ اور ایران میں جنگ ہوئی تو یہ سب کے لیے انتہائی افسوسناک بات ہوگی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر نے کہا تھا کہ کیا وہ صورتحال کی کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کر کے ایک اور معاہدہ کرواسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا میں وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کی اس خواہش سے ایرانی صدر حسن روحانی کو آگاہ کرچکے ہیں اور ہم نے ان تک پیغام پہنچایا اور اپنی جانب سے بہترین کوشش کی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کے بعد میں نے فوری طور ایرانی صدر سے بات کی تھی اور اس وقت میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا کہ ہم ثالثی کی کوشش کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب میں ان سے ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی ’ایرانی صدر سے گفتگو‘ کرنے کے لیے کہا تھا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم کی اس بات سے امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایرانی صدر کی ملاقات کی افواہیں پھیل گئی تھیں اور میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون یہ ملاقات کرنے کے لیے کوششیں کررہے تھے۔

ٰیہ بھی پڑھیں: ایران کا سعودی عرب سے یمن میں جارحیت ختم کرنے کا مطالبہ

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ ساتھ جرمن چانسلر انجیلا مریکل بھی ان کوششوں میں شامل ہیں اور بہت سے لوگ ہمیں مذاکرات کی میز پر لانے کے خواہشمند ہیں۔

تاہم ان سے جب اس بات کی وضاحت مانگی گئی کہ ’کیا انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو ثالثی کا کہنا تھا تو صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’وہ یہ کرنا چاہتے تھے اور چونکہ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں، اس لیے اس بات کا امکان ہے کہ ایسا ہو‘۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’لیکن نہیں، میں نے نہیں کہا، دراصل انہوں نے مجھ سے ثالثی کا پوچھا تھا، ان کے خیال میں اس وقت جب (اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے) نیویارک میں سب موجود ہیں تو ایسا کرنا بہترین ہوگا جب کہ ہمارے پاس وقت بھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں