شمالی شام میں جنگ بندی کے باوجود کرد دہشت گردوں نے حملہ کیا، ترکی

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2019
ترک فوج کا ایک اہلکار زخمی بھی ہوا—فائل/فوٹو:اے ایف پہ
ترک فوج کا ایک اہلکار زخمی بھی ہوا—فائل/فوٹو:اے ایف پہ

ترکی کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شمالی شام میں جنگ بندی کے باوجود کرد ملیشیا (وائی پی جی) نے تل ابیض میں ترک فوج پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک جوان جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق ترک وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ وائی پی جی کی جانب سے اینٹی ٹینک اور چھوٹے اسلحے سے ترک فوج کو نشانہ بنایا گیا جو تل ابیض میں نگرانی میں مامور تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘فوری طور پر دفاعی جواب دیا گیا جبکہ امریکا کے ساتھ سیف زون معاہدے کے باوجود وائی پی جی کے دہشت گرد 20 مرتبہ خلاف ورزی کے مرتکب ہوگئے ہیں’۔

وائی پی جی نے گزشتہ روز ترکی پر5 روزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمال مشرقی علاقوں اور سرحد میں راس العین میں شہری علاقوں پر شیلنگ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی شام میں ترکی کے حملے، 14 شہری ہلاک

ترک حکام نے فوری ردعمل میں وائی پی جی کے بیان کو مسترد کردیا تھا اور اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ ترکی اور امریکا کے درمیان ہوئے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی اس معاہدے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے ترک صدر طیب اردوان ور امریکی نائب صدر مائیک پینس کے درمیان مذاکرات میں طے پایا تھا کہ شام کی شمال مشرقی سرحد پر ترکی کے سیف زون کی تعمیر کرنے کے منصوبے کے لیے کرد جنگجووں کی دستبرداری تک 5 روزہ جنگ بندی ہوگی۔

جنگ بندی معاہدے کے بعد سرحد میں حالات بہتر ہوئے تھے تاہم گزشتہ روز ایک مرتبہ جھڑپ ہوئی جس کے ترک وزارت دفاع کا تازہ بیان بھی سامنے آیا ہے۔

مزید پڑھیں:ترکی کا شام میں مقاصد کے حصول تک آپریشن جاری رکھنے کا اعلان

شام میں امریکی اتحادی کرد ملیشیا وائی پی جی کو ترکی دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے اور ان کا موقف ہے کہ وائی پی جی، ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں موجود کرد باغیوں کی مدد کرتی ہے۔

’ہشت گروں کے سر کچل دیں گے’

ترک صدر طیب اردوان نے گزشتہ روز وائی پی جی کو جارحیت پر خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اگر معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہ ہوا تو ترکی دہشت گردوں کا سر کچل دے گا’۔

ترکی نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واشنگٹن کی ذمہ داری ہے کہ وہ وائی پی جی کی دستبرداری کو یقینی بنائے۔

وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وائی پی جی کی دستبرداری کی نگرانی قریب سے کی جارہی ہے اور اس معاملے پر امریکی عہدیداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور معلومات بھی فراہم کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شام میں عسکری خلا کو پر کرنے کیلئے روسی افواج تعینات

ترکی نے گزشتہ ہفتے جب شمالی شام میں کرد جنگجووں کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شام میں 32 کلومیٹر پر محیط علاقے میں ‘سیف زون’ قائم کرنا چاہتے ہیں۔

صدر اردوان کا کہنا تھا کہ سرحد پر یہ علاقے 440 کلومیٹر تک پھیل جائے گا جبکہ شام کے لیے امریکا کے خصوصی سفیر نے کہا تھا کہ معاہدے میں مختصرعلاقہ شامل ہے جہاں شام ترک فورسز اور شامی باغی لڑرہے ہیں۔

سیف زون کے حوالے سے صدر اردوان نے مزید کہا تھا کہ شمال مشرقی شام میں نگرانی کے لیے درجنوں پوسٹ قائم کی جائیں گی اور اس کے ساتھ ساتھ اگلے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی مذاکرات ہوں گے جس میں سیف زون کے حوالے سے اقدامات پر تبادلہ خیال ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں