نیب نے جے یو آئی (ف) کے رہنما کے خلاف گھیرا تنگ کردیا

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2019
نیب نے پی ڈبلیو ڈی کے ڈائریکٹر شاہد فرزند کو انکوائری میں نامزد کیا ہے—فوٹو: قومی اسمبلی ویب 
سائٹ
نیب نے پی ڈبلیو ڈی کے ڈائریکٹر شاہد فرزند کو انکوائری میں نامزد کیا ہے—فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے محکمہ پاکستان پبلک ورکس (پی ڈبلیو ڈی) میں غیر قانونی تعیناتیوں کے الزام میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم درانی کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے ان کا نام انکوائری میں شامل کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیب کی جانب سے پی ڈبلیو ڈی کے ڈائریکٹر شاہد فرزند کو بھی انکوائری میں نامزد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

شاہد فرزند نے گرفتاری کے خوف سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری سے قبل ضمانت حاصل کرلی تھی۔

نیب کے مطابق جب اکرم درانی وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس تھے تب انہوں نے غیرقانونی بھرتیاں کیں۔

اکرام درانی کے خلاف انکوائری ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کی آزادی مارچ کے دن قریب آرہے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر جب مقدمہ پیش ہوا تب شاہد فرزند کمرہ عدالت میں نہیں تھے۔

وکیل نے بتایا کہ شاہد فرزند راولپنڈی کے نیب ڈائریکٹریٹ میں پیش ہوئے تھے اور اس کے بعد سے ان کا موبائل فون بند ہے اور اب تک رابطہ بحال نہیں ہوا، ایسا لگتا ہے کہ نیب نے انہیں حراست میں لے لیا۔

ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو مشورہ دیا گیا تھا کہ جب تک ضمانت نہ مل جائے نیب کے سامنے پیش نہ ہونا۔

یہ بھی پڑھیں: لیگی وفد کی مولانا فضل الرحمٰن کو آزادی مارچ کی تاریخ میں توسیع کی تجویز

اسلام آباد ہائی کورٹ ڈویژن بینچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا وہ اپنی درخواست کو بعد از گرفتاری ضمانت میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

بعدازاں عدالت کی اجازت سے انہوں نے اپنی ضمانت پر مشتمل پٹیشن واپس لے لی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’اگر شاہد فرزند سے رابطہ ہوجائے تو دوبارہ پٹیشن دائر کردیجئے گا‘۔

دوسری جانب نیب ذرائع نے بتایا کہ شاہد فرزند کو تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا تاکہ وہ اپنے خلاف مقدمے میں بھرپور دفاع کرسکیں۔

شاہد فرزند کی جانب سے دائر پٹیشن میں کہا گیا تھا کہ اپریل 2017 میں مختلف عہدوں کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا فضل الرحمٰن کے احتجاج کی ’اخلاقی‘ حمایت کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ وزارت کی جانب سے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جس میں سے ایک کمیٹی کے وہ خود سربراہ تھے جس میں ڈپٹی سیکریٹری اور چیف ایڈمنسٹریٹو آفس تھے جنہوں نے حتمی فہرست جاری کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’امیدواروں کا تحریری امتحان بھی ہوا تھا‘۔

شاہد فرزند نے بتایا کہ پی ڈبلیو ڈی کے چیف ایڈمنسٹریٹو آفس مختار بادشاہ خٹک کو نیب نے 16 اکتوبر کو گرفتار کیا اس لیے مجھے بھی نیب کے سامنے پیش آنے پر گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ ’امیدواروں کی درخواستوں اور تحریری ٹیسٹ سے متعلق ان کا کوئی دخل نہیں کیونکہ تعیناتی کا تمام عمل ان کی پی ڈبلیو ڈی میں بطور ڈائریکٹر جنرل پوسٹنگ سے پہلے ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں