ہتھیار اٹھانے کی بات کرنے والے کشمیریوں سے دشمنی کر رہے ہیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2019
وزیراعظم عمران خان نے یوم سیاہ کے موقع پر قوم سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان نے یوم سیاہ کے موقع پر قوم سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر جو لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں ہتھیار اٹھانے چاہیے وہ کشمیریوں سے دشمنی کر رہے ہیں۔

یوم سیاہ (27 اکتوبر) کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'آج وہ سیاہ دن ہے جب بھارت نے اپنی افواج کشمیر میں اتاریں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام سے دھوکا کیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یوم سیاہ منانے کا مقصد کشمیریوں کو پیغام دینا ہے کہ پاکستان ان کے ساتھ ہے، بھارتی فوج طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کی آواز دبانا چاہتی ہے، کشمیریوں کی تحریک کو اب کوئی بھی نہیں روک سکتا'۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا‘ صدرِ مملکت، وزیراعظم کا یومِ سیاہ پر پیغام

انہوں نے کہا کہ 'اقوام متحدہ میں تقریر سے دنیا کو مسئلہ کشمیر سے متعلق آگاہی ملی، پوری دنیا کو مسئلہ کشمیر سے آگاہ کردیا ہے، جب تک کشمیریوں کو حق نہیں ملے گا جدوجہد کرتا رہوں گا'۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا، کشمیر میں دھاندلی زدہ انتخابات کے خلاف کشمیری سڑکوں پر نکل آئے اور بلدیاتی انتخابات میں تمام مقامی جماعتوں نے بائیکاٹ کیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہتھیار اٹھانے کی بات کرنے والے کشمیریوں اور پاکستان سے دشمنی کررہے ہیں، مودی حکومت کسی بھی طرح پاکستان کو کشمیر کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر پر بھارتی قبضے کے 72 برس مکمل، دنیا بھر میں یوم سیاہ

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت نے کشمیر میں 9 لاکھ فوج، کشمیریوں میں دہشت پھیلانے کے لیے رکھی ہیں اور ان کا مقصد ہے کہ وہ انہیں اتنا دبائیں کہ اپنی آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹ جائیں جو اقوام متحدہ ان کو حق دیتا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'نریندر مودی کی حکومت کسی بھی واقعے کو بہانہ بنا کر کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنا چاہتی ہے، حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کے ساتھ رہوں گا'۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد کرنی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جب تک کشمیریوں کو حق نہیں ملے گا، جدوجہد کرتا رہوں گا بھارتی وزیر اعظم کشمیر میں ریفرنڈم کرائیں، انہیں معلوم ہو جائے گا کہ بھارت کہاں کھڑا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے کشمیر کے لوگوں کی خوشحالی کا دعویٰ کرکے 5 اگست کو آرٹیکل 370 واپس لیا مگر کشمیر کی تمام جماعتوں نے بھارتی فیصلے کا بائیکاٹ کیا'۔

خیال رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کردیا تھا اور اس سے قبل پورے خطے میں کرفیو نافذ کرکے سخت پابندیاں لگادی تھیں۔

مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارتی قبضے کے 72 برس مکمل ہونے پر 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں۔

ادھر حریت رہنما سید علی گیلانی کی کال پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے جبکہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل نافذ کیے گئے کرفیو کو 84 روز ہوچکے ہیں۔

بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آج بھی انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی ہے جبکہ کاروبار زندگی معطل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں