کشمیر پر بھارتی قبضے کے 72 برس مکمل، دنیا بھر میں یوم سیاہ

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2019
27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر جابرانہ قبضہ کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی
27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر جابرانہ قبضہ کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی

کشمیر میں بھارتی قبضے کے 72 برس مکمل ہونے پر مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج (27 اکتوبر) کو یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں۔

یوم سیاہ کے موقع پر مقبوضہ وادی میں حریت رہنما سید علی گیلانی کی کال پر ہڑتال کی گئی جبکہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل نافذ کیے گئے کرفیو کو آج (اتوار) 84 دن ہوگئے۔

27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے برصغیر کی تقسیم سے متعلق منصوبے اور کشمیریوں کی خواہش کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتار کر جابرانہ قبضہ کیا تھا۔

اس حوالے سے کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے غیرقانونی اقدام کے بعد وادی میں کرفیو نافذ ہے تاہم سری نگر کے لال چوک کی جانب ریلی کو روکنے کے لیے مزید پابندیاں عائد کی گئیں۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا‘ صدرِ مملکت، وزیراعظم کا یومِ سیاہ پر پیغام

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی نے وادی میں ہڑتال کی کال دی تھی، اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’ہم کشمیر کے عوام سے لال چوک کی جانب پُرامن مارچ کرنے اور دھرنا دینے پر اصرار کرتے ہیں تاکہ پوری دنیا کو دکھایا جائے کہ کشمیری عوام کو اپنی مزاحمت زندہ رکھنے کے لیے ٹیلی کمیونیکیشن ذرائع کی ضرورت نہیں ہے‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ہم بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں جس نے ہمارے بنیادی حقوق چھین لیے ہیں‘۔

علاوہ ازیں ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں کشمیر لبریشن سیل، حریت اور مذہبی تنظیموں کے زیر اہتمام ریاست کے تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں ریلیاں احتجاج اور مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی ہدایت پر اضلاع اور تحصیل انتظامیہ کی جانب سے یوم سیاہ منانے کے لیے تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

یوم سیاہ کے حوالے سے بڑی تقریب دارالحکومت مظفرآباد میں ہوئی جہاں وزیراعظم راجہ فاروق حیدرخان نے تقریب کی صدارت کی اور تقریب کے اختتام پر ایک ریلی بھی نکالی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق یومِ سیاہ کے موقع پر کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی 72 سالہ جدوجہد کو اجاگر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر کی مخدوش صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں ریلیوں، سیمینار سمیت مختلف پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں۔

محمد فیصل کے مطابق بیرون ملک پاکستانی مشنز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یوم سیاہ کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے پروگرام منعقد کریں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں، مقامی ارکان پارلیمنٹ، تھنک ٹینکس اور دوسری شخصیات کو ان پروگراموں میں مدعو کیا جائے گا۔

مقبوضہ کشمیر میں مصائب و آلام کے 84دن

یاد رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوج بھیج کر لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کرنے کے علاوہ خطے کی اہم سیاسی شخصیات کو قید کرنے کے بعد 5 اگست کو وادی کی خصوصی حیثیت (آرٹیکل 370 )کو ختم کرکے اسے 2 اکائیوں میں تقسیم کردیا تھا۔

آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس غیر معمولی اقدام کا مقصد مقبوضہ وادی کو ’ایک مرتبہ پھر جنت نظیر‘ بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 144 کم عمر لڑکے گرفتار

کشمیری عوام بھارتی حکومت کے اس اقدام سے برہم ہیں جس کے باعث روزانہ احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، تاجر اپنے کاروبار کھولنے سے گریزاں جبکہ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔

یاد رہے کہ 5 اگست کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں 4 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جس میں 144 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں جبکہ ایک ہزار افراد اب بھی زیرِ حراست ہیں جس میں کچھ کو اس قانون کے تحت رکھا گیا ہے جو مشتبہ شخص کو بغیر کسی الزام کے 2 ماہ قید میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔

اس کے علاوہ بھارتی سیکیورٹی فورسز فائرنگ کے واقعات میں متعدد کشمیریوں کو شہید کرچکی ہیں اور پولیس نے ہتھیاروں کی برآمدگی کا بھی دعویٰ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں سیاہ رات کی کہانی: 'تاریک کمرے میں بجلی کے جھٹکے لگائے گئے'

علاوہ ازیں 70 لاکھ سے زائد کی آبادی پر مشتمل وادی میں ٹیلی فون سروس بحال کردی گئی تھی البتہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ بھارت کا اصرار ہے کہ صورتحال ’معمول کے مطابق‘ ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں سخت اقدامات کرنے کے 2 ماہ بعد وہاں کے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے مواصلات اور انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے کئی جانیں جاچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں