مقبوضہ جموں و کشمیر: بس اسٹینڈ پر دستی بم حملہ، 15 افراد زخمی

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2019
گرینیڈ حملے میں عام شہری زخمی ہوئے—فوٹو بشکریہ ٹائمز آف انڈیا
گرینیڈ حملے میں عام شہری زخمی ہوئے—فوٹو بشکریہ ٹائمز آف انڈیا

مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے سوپور میں بس اسٹینڈ پر دستی بم حملے سے 15 افراد زخمی ہوگئے۔

بھارتی چینل 'این ڈی ٹی وی' کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ دستی بم حملہ بس اسٹینڈ پر ہوا جہاں شہری بس کے انتظار میں کھڑے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ 12 زخمیوں کو سوپور میں واقع ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ دیگر زخمیوں کو سری نگر بھیج دیا گیا۔

سوشل میڈیا پر جاری پولیس کے بیان کے مطابق ‘ابتدائی طور پر 6 افراد زخمی ہوئے’ جبکہ بھارتی میڈیا کی متضاد رپورٹس کے مطابق 20 افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق دو روز قبل سری نگر میں بھی اسی طرح کا حملہ ہوا تھا جس میں 6 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: 'بھارتی فورسز کی فائرنگ سے مزید 3 کشمیری شہید'

سری نگر میں 26 اکتوبر کو بھارتی سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ ایک چیک پوسٹ کا جائزہ لے رہے تھے، اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں سری نگر میں ہی ایک حملے میں کم ازکم 7 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کو بھارت کے لاک ڈاؤن کے بعد پہلی مرتبہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ اراکین کا ایک وفد دورہ کرے گا لیکن اس سے ایک روز قبل ہی سوپور میں گرینیڈ حملہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نے 5 اگست کے فیصلے کے پیش نظر ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کردیے تھے جس کے بعد مقبوضہ خطے میں بھارتی فوجیوں کی تعداد 9 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرتے ہوئے حریت کانفرنس کی قیادت اور سابق وزرائے اعلیٰ سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا جو مسلسل تین مہینوں سے بھارتی فورسز کی حراست میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: لاک ڈاؤن کے باوجود 500 مظاہرے، سیکڑوں افراد زخمی

مقبوضہ کشمیر میں موبائل، انٹرنیٹ سروس اور دیگر مواصلاتی ذرائع معطل ہیں تمام مسلم اکثریتی علاقوں میں 5 اگست سے کرفیو نافذ ہے، اسکول، کالج، جامعات مکمل بند ہیں اور شہریوں کو اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے مختصر وقت دیا جاتا ہے۔

بھارتی فورسز نے اس دوران احتجاج کرنے والے کئی کشمیری نوجوانوں کو شہید اور زخمی کردیا جبکہ زیر حراست افراد میں سیکڑوں کم سن بچے بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں