زلمے خلیل زاد کی افغان صدر سے ملاقات، نئی ‘پیش رفت‘ کا امکان

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2019
امریکا نے زلمے خلیل زاد کو 2018 میں افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کیا تھا—فوٹو:اے ایف پی
امریکا نے زلمے خلیل زاد کو 2018 میں افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کیا تھا—فوٹو:اے ایف پی

کابل: افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغانستان کے صدر اشرف غنی اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق زلمے خلیل زاد کی افغان حکام سے ملاقات کو نئی سیاسی تبدیلی کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے کیونکہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ طالبان کے ساتھ مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور طالبان تمام اہم معاملات پر راضی ہوگئے، زلمے خلیل زاد

واضح رہے کہ افغان امن عمل میں امریکا اور طالبان کے وفود کے مابین متعدد ملاقاتوں کے بعد معاہدے کے نکات کو حتمی شکل دی جاچکی تھی، تاہم محض معاہدے پر دستخط سے پہلے افغانستان میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے تمام مذاکرات کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اس سلسلے میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی افغان صدر سے ملاقات کے بعد قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا کہ امریکی صدر ایک مرتبہ پھر منسوخ کیے گئے مذاکرات کا عمل شروع کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

دوسری جانب زلمے خلیل زاد کی افغان دارالحکومت میں آمد کے بعد صدارتی انتخاب کے نتائج کے اعلان میں ایک ماہ کی تاخیر متوقع ہے، تاہم یہ طویل التوا سیاسی غیر یقینی اور فراڈ کے الزامات کو بڑھا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کابل کو امریکا طالبان معاہدے پر ’تشویش‘، وضاحت مانگ لی

ادھر افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان صادق صادقی نے بتایا کہ زلمے خلیل زاد نے افغان صدر سے ملاقات میں ان کی حالیہ مصروفیات کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے بتایا کہ زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں امن کے لیے افغان حکومت کے کردار سے متعلق اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا۔

تمام معاملے پر افغان صدارتی دفتر کی جانب سے کہا گیا کہ ’زلمے خلیل زاد کا مقصد واضح تھا کہ اشرف غنی کو افغان امن عمل سے متعلق اپنی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے‘۔

علاوہ ازیں افغانستان کے سیاسی رہنما نے زلمے خلیل زاد کی کابل میں موجودگی کی تصدیق کی۔

نیشنل اسلاملک فرنٹ افغانستان کے رہنما سید حامد گیلانی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’انہوں نے زلمے خلیل زاد اور ان کی ٹیم سے ملاقات میں امن عمل اور صدارتی انتخاب سے متعلق تبادلہ خیال کیا‘۔

مزید پڑھیں: امریکا اور طالبان کے مابین امن مذاکرات شروع

اس ضمن میں کابل میں امریکی سفارتخانے نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا لیکن حکام نے بتایا کہ زلمے خلیل زاد کا اگلہ دورہ پاکستان کا ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں سینئر طالبان ذرائع نے بتایا کہ ’طالبان نے مذاکرات سے پسپائی اختیار نہیں کی، گیند امریکا کے کورٹ میں ہے اور اب اس کی مرضی ہے اسے جہاں چاہے لے جائے‘۔

افغان امن عمل پر نئی پیش رفت

واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو افغان امن کانفرنس کے دوران پاکستان، روس اور چین نے مذاکرات کو افغانستان تنازع کا واحد حل تسلیم کرتے ہوئے مذاکراتی عمل کی جلد بحالی پر زور دیا تھا۔

ماسکو میں منعقدہ افغان امن کانفرنس میں پاکستان، چین، روس اور امریکا کے وفود نے حصہ لیا تھا۔

کانفرنس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ 4 ملکی مشاورت کے دوسرے دور میں افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور طالبان کا افغان مفاہمتی عمل کی جلد بحالی پر اتفاق

چاروں ممالک نے تسلیم کیا تھا کہ افغان مسئلے کا واحد حل سیاسی مذاکرات میں ہی ہے جبکہ پاکستان، روس اور چین نے مذاکراتی عمل کی جلد بحالی پر زور دیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 اکتوبر کو ایک ایسے وقت میں طالبان کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جب دونوں فریقین طویل عرصے تک گفت و شنید کے بعد کئی نکات پر متفق ہوچکے تھے اور حتمی معاہدے کا عندیہ دیا جا چکا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک اعلان کے بعد افغان طالبان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات کی بحالی کے امکانات موجود ہیں لیکن یہ امریکا کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں