امریکا، افغانستان کے سیاسی حل کے لیے اب بھی پرعزم

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2019
ستمبر میں امریکا اور طالبان 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ طے کرنے کے قریب آگئے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز
ستمبر میں امریکا اور طالبان 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ طے کرنے کے قریب آگئے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکا کی جانب سے افغان امن عمل کی بحالی کی کوششوں کا مقصد دوستوں اور مخالفین کو اس بات کا یقین دلانا ہے کہ واشنگٹن حالیہ رکاوٹوں کے باوجود افغانستان میں سیاسی حل کے لیے پُرعزم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بیان اس وقت جاری کیا گیا کہ جب امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے امن مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنی کوششیں مکمل کرلیں اور اس بات پر زوردیا گیا کہ واشنگٹن ’افغانستان میں جنگ کےخاتمے کے لیے سیاسی حل کی حمایت جاری رکھے گا‘۔

مزید یہ کہ امریکا کا ماننا ہے کہ تشدد میں کمی افغانستان میں پائیدار امن لانے کے لیے ضروری ہے۔

یاد رہے کہ ستمبر میں امریکا اور طالبان 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ طے کرنے کے قریب آگئے تھے لیکن طالبان کی جانب سے کابل میں کیے گئے حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت نے ان کوششوں کا خاتمہ کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور طالبان کا افغان مفاہمتی عمل کی جلد بحالی پر اتفاق

اُس وقت طالبان رہنماؤں اور افغان صدر اشرف غنی دونوں کی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کابل میں طے تھی تاکہ معاہدے پر دستخط کیے جاسکیں تاہم امریکی صدر نے یہ ملاقات ان کی آمد سے چند گھنٹے قبل منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات صرف اس وقت بحال ہوں گے جب لڑائی روکی جائے گی۔

بعدازاں انہوں نے 2 ہفتے قبل سفیر زلمے خلیل زاد کو امن عمل کے سلسلے میں روانہ کیا تھا جس میں پہلے وہ یورپی دارالحکومتوں میں گئے پھر جنوبی ایشائی خطے میں امریکی اتحادیوں سے اس بارے میں مشاورت کی کہ مذاکرات دوبارہ کس طرح شروع کیے جائیں۔

حالیہ دورے کے دوران زلمے خلیل زاد سب سے پہلے امریکا کے نیٹو اتحادیوں سے بات چیت کرنے کے لیے برسلز گئے تھے جو افغانستان میں امریکی سربراہی میں فوجی مشن کے لیے اپنی اپنی فوج کے دستے بھجواتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’افغان اور طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات ہونے تک کابل میں امن نہیں ہوسکتا‘

جنوبی ایشیا میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل نے افغان حکومت کی ان عمل میں موجودگی کو یقینی بناتے ہوئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کے متعدد آپشنز پر نظرِ ثانی کرنے کے لیے کابل اور اسلام آباد دونوں جگہوں کا دورہ کیا۔

زلمے خلیل زاد نے 26 سے 28 اکتوبر اور 29 اکتوبر سے یکم نومبر تک کابل کا 2 مرتبہ دورہ کیا، اس دوران انہوں نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دیگر موجودہ اور سابق سرکاری عہدیداروں، سول سوسائٹی کے اراکین کے ساتھ ساتھ مذہبی شخصیات سے ملاقات کی اور انہیں مفاہمتی عمل کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

اس دوران 28 سے 29 اکتوبر تک انہوں نے پاکستان کا بھی دورہ کیا جہاں ان کی ملاقات وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ اور دیگر سرکاری حکام سے ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کو چین کی میزبانی میں بین الافغان مذاکرات قبول

اسلام آباد کے دورے کے دوران زلمے خلیل زاد نے ’افغان مفاہمتی عمل کی موجودہ حیثیت اور تشدد پسند کارروائیوں میں کمی کے بارے میں بات چیت کی‘۔

اس کے ساتھ انہوں نے خطے میں امن قائم ہونے کی صورت میں ملنے والے اقتصادی اور سیکیورٹی کے فوائد سے بھی اؔٓگاہ کیا۔


یہ خبر 5 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں