موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے اور سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی بیشتر افراد موسمیاتی الرجی یا نزلہ زکام کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر ایسے 200 سے زائد وائرس ہیں جو موسمی نزلے زکام کا باعث بنتے ہیں اور اس سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ آخر بیشتر افراد ہر سال کئی، کئی بار نزلے کا شکار کیوں ہوتے ہیں، بیشتر اوقات تو اس کی وجہ کسی اور متاثرہ فرد سے وائرس آپ میں منتقل ہونا ہوتا ہے۔

اب یہ کسی مریض کی چھینک سے خارج ہونے والے انفیکشن والے ذرات کا اثر ہو یا انفیکشن والی سطح کو چھونے کے بعد ہاتھ نہ دھونا، اصل سوال یہ ہے کہ نزلے کا شکار ہونے پر اس کے ٹھیک ہونے کے لیے کتنا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

جیسے کہا جاتا ہے کہ دوا سے نزلے کو ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ لگتا ہے تو دوا نہ کھانے سے مریض ایک ہفتے میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔

نزلہ کب تک باقی رہتا ہے

اس سوال کا بالکل درست جواب دینا تو ممکن نہیں مگر ڈاکٹروں نے ایک ٹائم لائن ضرور بنارکھی ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ نزلے کا اثر کب تک برقرار رہ سکتا ہے۔

ایک سے 2 دن: اس عرصے میں چھینکیں اور گلے میں خراش اولین علامات ہوتی ہیں۔

تیسرے۔ چوتھے دن: اس عرصے میں نزلے کی علامات عروج پر پہنچ جاتی ہیں، ناک سے پانی بہنے لگتا ہے اور ناک بند ہونے کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

5ویں سے 7 ویں دن: اس عرصے میں علامات کی شدت بڑھ چکی ہوتی ہے اور آپ کو اپنی حالت بدترین محسوس ہوسکتی ہے، بخار یا ٹھنڈ لگنے کی شکایات بھی ہوسکتی ہیں۔

8 سے 10 دن: نزلے کو اتنا عرصہ ہونے پر کھانسی ایسی علامت ہوتی ہے جو بتاتی ہے کہ نزلہ آپ کی جان چھوڑ رہا ہے، آخری دنوں میں ناک بند ہونے اور تھکاوٹ کا سامنا ہوسکتا ہے، مگر حالت میں کافی بہتری محسوس ہونے لگتی ہے۔

خیال رہے کہ یہ ایک ممکنہ ٹائم لائن ہے، مگر یہ ذہن میں رہے کہ ضروری نہیں کہ ہر ایک میں نزلہ زکام کا اثر یکساں ہو۔

طبی ماہرین کے مطابق مختلف افراد میں مختلف اثرات نظر آسکتے ہیں، کچھ افراد میں زیادہ علامات جیسے ناک میں سانس کی گزرگاہ، پھیپھڑوں یا کانوں میں بھی علامات سامنے آسکتی ہیں، کمزور مدافعتی نظام کے مالک افراد جیسے بچوں، حاملہ خواتین اور بزرگوں میں علامات کی شدت بھی زیادہ ہوتی ہے اور دورانیہ بھی طویل ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

اگرچہ اکثر عام نزلہ زکام اتنا سنگین نہیں ہوتا کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے، کچھ آرام، زیادہ پانی پینے سے مدافعتی نظام ادویات کے بغیر وائرس کو جسم سے خارج کرسکتا ہے۔

مگر مریض کو اس وقت ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جب علامات بدترین ہوجائیں یا 10 دن کے بعد کچھ اور بدترین مرض نمودار ہوجائے جیسے ہیضہ، الٹیاں یا سانس لینے میں مشکل، یہ سب ایسی علامات ہیں جو تقاضا کرتی ہیں کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

ماہرین کے مطابق زیادہ سنگین انفیکشنز جیسے انفوائنزا اور نمونیا کی علامات بھی عام نزلے زکام سے ملتی جلتی ہوتی ہیں اور لوگ ان کو پہچاننے میں ناکام ہوسکتے ہیں۔

کان میں شدید درد کان میں انفیکشن کی علامت ہوتا ہے، یا ایسی کھانسی جس میں نزلے کی عام علامات جیسے سردرد، ناک بند ہونا، تھکاوٹ وغیرہ ظاہر نہ ہوں، تو بھی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں