آصف زرداری 6 ماہ بعد نیب حراست سے رہا ہو کر کراچی پہنچ گئے

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2019
سابق صدر آصف زرداری کو 6 ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز
سابق صدر آصف زرداری کو 6 ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے بعد کراچی پہنچ گئے۔

سابق صدر آصف زرداری جب اسلام آباد سے کراچی کے لیے خصوصی طیارے میں روانہ ہوئے تو ان کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پی پی پی کے دیگر اراکین بھی تھے۔

کراچی ایئرپورٹ پر ان کے استقبال کے لیے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور دیگر رہنما کے علاوہ کارکن بھی موجود تھے جہاں کارکنوں نے جشن منایا اور 'ویلکم ویلکم' کے نعرے لگائے۔

آصف زرداری کے علاج کے لیے کراچی میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جس کے سربراہی قومی ادارہ برائے امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر نوید قمر کریں گے۔

مزید پڑھیں:سابق صدر آصف علی زرداری پمز ہسپتال سے رہا

سابق صدر آصف زرداری کو گزشتہ روز عدالت سے روبکار جاری ہونے کے بعد پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اسلام آباد سے سے رہا کردیا گیا تھا۔

پمز ہسپتال سے رہائی کے بعد سابق صدر کو زرداری ہاؤس اسلام آباد پہنچے تھے جہاں کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔

سابق صدر کی رہائی کے بعد فوری کراچی منتقل کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا لیکن پیپلزہارٹی کے رہنما نے کہا تھا کہ کراچی منتقلی کا فیصلہ منسوخ کردیا گیا۔

سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری آج رات زرداری ہاؤس میں قیام کریں گے اورانہیں کل کراچی منتقل کیا جائے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

یاد رہے کہ 11 دسمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کرلی تھی۔

عدالت عالیہ نے اپنے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ آصف زرداری پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں لیکن الزامات جب تک ثابت نہیں ہوتے آصف زرداری معصوم اور بے گناہ ہیں، لہٰذا انہیں ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض طبی بنیادوں پر ضمانت دی جارہی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کا مقدمہ زیر سماعت ہے لیکن صرف کسی کے خلاف مقدمہ زیر سماعت ہونے پر اس کے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے اور آصف زرداری کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کو دیکھتے ہوئے ضمانت نہ دینا آصف زرداری کے بنیادی حقوق کی خلاق ورزی ہو گی، قید میں ہوتے ہوئے آصف زرداری کا علاج قومی خزانے سے ہو رہا تھا لیکن ضمانت پر رہائی کے بعد وہ اپنی مرضی اور اپنے خرچ سے علاج کرائیں گے۔

تحریری حکمنامے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ جرم ثابت ہونے پر کسی کو ملی ضمانت کا ازالہ ممکن ہے، سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا بے قصور ثابت ہو جانے پر کسی کو پہلے قید میں رکھنے کا کوئی ازالہ نہیں ہوتا، لہٰذا زرداری کیس کے حقائق میں اس موقع پر ضمانت نہ دینا سزا دینے کے برابر ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عدالت عالیہ میں سابق صدر کی جانب سے اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے توسط سے عدالت میں جعلی اکاؤنٹس اور پارک لین کیسز میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آصف علی زرداری طبی معائنے کیلئے ہسپتال منتقل

آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر افراد جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارتھینن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے لیے مالی معاونت میں غبن کے الزمات کا سامنا کررہے ہیں۔

نیب کی جانب سے الزام ہے کہ ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے 3 ارب 77 کروڑ روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کو 10 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منسوخ ہونے پر نیب نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ابتدائی طور پر ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔

بعد ازاں منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار آصف زرداری کا عدالتی ریمانڈ دے دیا گیا تھا اور انہیں جیل منتقل کردیا تھا، جہاں ان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں پمز منتقل کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں