شفاف انتخابات کرائیں ورنہ انقلاب کا نعرہ لگائیں گے، بلاول

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2019
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ انہیں بھٹو کا پاکستان چاہیے یا پھر ایک سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی کا پاکستان — اسکرین شاٹ
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ انہیں بھٹو کا پاکستان چاہیے یا پھر ایک سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی کا پاکستان — اسکرین شاٹ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک مرتبہ پھر ملک میں شفاف انتخاب کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد کرا کر ملک کر آزاد نہ کرایا گیا تو پیپلز پارٹی انتخاب یا انقلاب کا نعرہ لگائے گی۔

لاہور میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس سال پاکستان پیپلز پارٹی، شہید محترمہ بینظر بھٹو کی برسی لیاقت باغ راولپنڈی میں منائے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت نے اپوزیشن کیلئے سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا، بلاول

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے دیکھا کہ کس طرح ہمارے دو قائدین کو ہم سے چھینا گیا، شہید کیا گیا، قائد عوام شہید ذوالفقار بھٹو کو راولپنڈی میں تختہ دار پر لٹکایا گیا، شہید کیا گیا، قائد عوام کی بیٹی اور اس ملک و مسلم امہ کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ میں شہید کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں بھٹو کا پاکستان چاہیے یا پھر ایک سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی کا پاکستان چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج پاکستان ایک اہم دوراہے پر کھڑا ہے، اب ہم بھٹو کا پاکستان بن سکتے ہیں جہاں طاقت کا سرچشمہ عوام ہوں اور جہاں حکومت اور سیاست عوام کی مرضی سے ہوتی ہے یا ہم سلیکٹڈ اور کٹھ پتلیوں کا پاکستان بنا سکتے ہیں جہاں حکمرانی اور سیاست کٹھ پتلیوں کی ہوتی ہے اور پاکستان کے عوام کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا'۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ ہمیں ایک جمہوری آزاد پاکستان چاہیے یا ہم آج بھی کسی کٹھ پتلی کا غلام بننا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’نیب سے پلی بارگین نہ کی تو بلاول کی سیاست ختم ہو جائے گی‘

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ ہم نے انگریزوں اور بھارت سے اس لیے آزادی حاصل نہیں کی تھی کہ ہم کسی کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کے غلام بنیں یا کسی عمران نیازی کے غلام بنیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے پاکستان میں نہ عوام آزاد ہیں، نہ صحافت آزاد ہے اور نہ ہی سیاست آزاد ہے، ہمارے میڈیا کا حال دیکھ لیں، ایک زمانے میں ہمارا میڈیا بہت آزاد ہوتا تھا، آمروں کو للکارتے تھے، مشرف کو للکارا تھا لیکن آج ہمارے بے چارے میڈیا کو دیکھیں اور ساتھ ہی میڈیا سے وعدہ کیا کہ ہم آپ کو آزاد کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عجیب طرح کی پابندی ہے کہ ہمارے میڈیا پر دہشت گردوں کا انٹرویو چل سکتا ہے، انتہا پسندوں کی گفتگو چل سکتی ہے، پاکستانی سرزمین پر پکڑے گئے بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادو، بھارتی ایئر فورس کے پائلٹ اور بیت اللہ محسود کا انٹرویو تو چل سکتا ہے لیکن صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو نہیں چل سکتا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہر احتجاج اور نعرے پر ایف آئی آر کاٹ دی جاتی ہے، جب طلبہ یونین کے چند طالب علم احتجاج کرتے ہیں تو انہیں گرفتار کر لیا جاتا ہے، ٹریڈ یونینز اور کسان احتجاج کرتے ہیں تو ان کے خلاف بھی دہشت گردی کی ایف آئی آر کاٹ دی جاتی ہے، یہ کس قسم کی آزادی ہے کہ عوام احتجاج تو دور کی بات، اپنی مرضی کی ٹوئٹ بھی نہیں کر سکتے ورنہ وہ غائب ہو جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف فیصلہ: آئندہ کوئی آمر غیر جمہوری اقدام نہیں اٹھا سکے گا، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ ترقی پسندوں کے گھر اور انقلابی لاہور شہر میں اگر آج طلبا احتجاج کرتے ہیں تو ان کے خلاف بھی دہشت گردی اور غداری کے پرچے کٹ جاتے ہیں، یہ جمہوریت نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس ملک میں آپ 2018 میں بھی صاف و شفاف الیکشن نہ کرا سکے تو پھر کس طرح سے آزادی کی بات کرسکتے ہیں، آج کل کی سیاسی جماعتوں کے لیے دھاندلی نئی بات ہے لیکن پیپلز پارٹی کے کارکن کافی پہلے سے دھاندلی اور ان سلیکشن پر احتجاج کرتے آ رہے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے ماضی میں ہونے والے انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یاد ہے کہ 1988 میں جب آپ کو دو تہائی اکثریت ملنی تھی اور پورے پاکستان کی قسمت بدلنی تھی تو اس وقت بھی دھاندلی ہوئی، تب بھی آپ کے سامنے ایک سلیکٹڈ اتحاد کھڑا کر کے اسے پنجاب دلوایا گیا تھا اور صرف ایک سال حکومت چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب شہید محترمہ بینظیر بھٹو پہلی مرتبہ وزیر اعظم بنیں تو ہم نے دھاندلی اور اعتراضات کے باوجود وہ الیکشنز قبول کیے تھے، پھر 90 کی دہائی میں آپ نے اپنا وائٹ پیپر چھاپا کہ کس طریقے سے سلیکشنز کروائیں گے، پھر 1993 میں آپ نے حکومت بنائی جبکہ 2002 میں پیپلز پارٹی پورے ملک میں کامیاب ہوئی تھی اور حکومت آپ کی تھی لیکن پیراسائٹ گروپ بنا کر کٹھ پتلی جماعتوں کو اکٹھا کیا گیا اور عوام سے عوامی راج کا موقع چھینا گیا اور ایک آمر کو بیٹھایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2007 کے الیکشن میں دہشت گردی ہو رہی تھی، ہماری قیادت شہید ہوئی اور الیکشن جیتنے کے بعد صدر زرداری نے کہا کہ ہم اعتراضات اور آپ کی دھاندلی کے باوجود حکومت بنا رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی اور صدر زرداری نے سب سے پہلے کہا تھا کہ یہ صاف و شفاف الیکشن نہیں بلکہ آر او الیکشن ہیں اور جب 2018 میں بھی آپ کو الیکشن نہیں سلیکشن کا سامنا کرنا پڑا تو پھر پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا کہ تم الیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ ہو۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ 2018 کا الیکشن اس ملک میں آخری سلیکشن تھا اور آئندہ ہم صرف اور صرف صاف و شفاف الیکشنز کو مانیں گے، کسی سلیکشنز کو ہم نہیں مان سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم 27 دسمبر کو ایک نئی جنگ شروع کررہے ہیں، بلاول بھٹو

انہوں نے خبردار کیا کہ آپ صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد کرا کر اس ملک کر آزاد کرا دیں ورنہ پاکستان پیپلز پارٹی انتخاب یا انقلاب کا نعرہ لگائے گی، آپ کو صاف و شفاف انتخاب کرانے پڑیں گے۔

بلاول نے کہا کہ جس جمہوریت میں آزادی نہیں، الیکشن نہیں سلیکشن ہوتے ہیں، بولنے کی آزادی اور انسانی حقوق کا تحفظ نہ ہو، عوام کے معاشی حقوق کا تحفظ نہ ہو تو وہ جمہوریت نہیں آمریت ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے نہ پہلے کبھی آمریت کو قبول کیا نہ ہم اب جعلی کٹھ پتلی راج کی آمریت کو قبول کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ 27 دسمبر کو بے نظیر بھٹو برسی راولپنڈی میں منائیں گے جہاں آپ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکایا اور جہاں آپ نے بے نظیر بھٹو کو شہید کیا اور ہم وہیں سے دنیا کو پیغام دیں گے کہ آج بھی اس ملک کا ہر طبقہ اس بات پر ڈٹا ہوا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اور اگر حکومت ہو گی تو عوام کی مرضی سے ہو گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں