گرین لائن منصوبہ، گورنر کا بیان صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2019
گرین لائن منصوبے پرگورنر اور صوبائی وزیرٹرانسپورٹ نے ایک دوسرے کے برخلاف بیانات دیے—فائل/فوٹو:ڈان، ٹویٹر
گرین لائن منصوبے پرگورنر اور صوبائی وزیرٹرانسپورٹ نے ایک دوسرے کے برخلاف بیانات دیے—فائل/فوٹو:ڈان، ٹویٹر

سندھ کے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے کراچی کے گرین لائن بس منصوبے کے افتتاح کے حوالے سے گورنر عمران اسمٰعیل کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے کی بسیں پہنچی ہی نہیں تو وزیر اعظم افتتاح کیسے کریں گے۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس شاہ نے گورنر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جب منصوبے کی بسیں ہی نہیں آئیں تو وزیر اعظم افتتاح کیسے کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے اس منصوبے کے لیے مکمل تعاون کیا اور امید ہے کہ وفاق، منصوبے کی تکمیل کی تاریخ سے یوٹرن نہیں لے گا۔

گزشتہ روز گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گرین لائن منصوبے کے حوالے سے کہا تھا کہ ‘وزیراعظم سے ہم وقت لیں گے اور 7 فروری تک اس منصوبے کو شروع کرنے کے قابل ہوجائیں گے تاہم اس میں چند دن آگے پیچھے ہوسکتے ہیں’۔

مزید پڑھیں:کراچی کا گرین لائن بس منصوبہ کب مکمل ہوگا؟

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری خواہش ہے کہ 7 فروری کو جیسے ہی وزیراعظم اس منصوبے کا افتتاح کریں گے تو ہم میڈیا کو لے کر تمام منصوبوں کا چکر لگائیں گے’۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے گرین لائن بس منصوبے کا افتتاح فروری 2016 میں کیا تھا اور دو سال میں اس کی تکمیل کا عندیہ دیا تھا لیکن تین برس گزر جانے کے باوجود شہری اس منصوبے سے مستفید نہ ہوسکے۔

نواز شریف نے منصوبے کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ منصوبہ کراچی کے لیے ناگزیر ہوگیا تھا، اس منصوبے سے شہریوں کو بہت آسانی ہوگی اور اس کے علاوہ یہاں کا انفرا اسٹرکچر بھی مزید بہتر بنایا جائے گا۔

انہوں نے اعلان کیا تھا کہ لیاری ایکسپریس وے کے دوسرے ٹریک پر مارچ میں کام شروع ہوگا، جس کے لیے 15 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں اور جلد ہی کراچی کو موٹروے کے ذریعے پشاور سےمنسلک کردیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ سرکلر ریلوے اور پانی کے لیے کے-4 ، کے-3 منصوبے پر بھی کام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں گرین لائن ریپڈ بس سروس کا سنگ بنیاد

نواز شریف بعد ازاں عدالت سے نااہل ہوکر وزارت عظمیٰ سے محروم ہوگئے لیکن وفاق میں ان کی حکومت اور صوبے میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے مئی 2018 تک اس منصوبے کو مکمل نہیں کیا جس کے بعد وفاق میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت آئی اور انہوں نے بھی فنڈز جاری کرنے کا اعلان کیا مگر منصوبہ تاحال تاخیر کا شکار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں