امریکا میں پاکستانی، بھارت کی لابنگ کا بھرپور جواب دیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2019
انہوں نے کہا کہ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والا مافیا ہر جگہ رکاوٹیں ڈالتا ہے —فوٹو: پی آئی ڈی
انہوں نے کہا کہ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والا مافیا ہر جگہ رکاوٹیں ڈالتا ہے —فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم عمران خان نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا میں بھارت کی لابنگ پاکستان سے بہت مضبوط ہے لیکن جو صورت حال بننے جارہی ہے اس کے لیے آپ کو پہلے سے تیاری کرکے کشمیر اور متنازع شہریت کے قانون پر بھرپور لابنگ کرلینی چاہیے۔

پشاور میں ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستان ڈیسنٹ آف نارتھ امریکا (اپنا) کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے ان پر زور دیا کہ وہ خصوصی طور پر مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے شہریت ترمیمی قانون سے متعلق لابنگ کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘ہم ایسے انتظامات بھی چاہتے ہیں کہ آپ امریکا میں لابنگ بھی کریں، اس وقت امریکا میں بھارت کی لابی پاکستان سے بہت زیادہ طاقت ور ہے اور امریکا میں ہمیشہ بھارت کا نقطہ نظر پاکستان پر حاوی ہوتا ہے جس سے امریکا کی پالیسی پاکستان پراثر انداز ہوتی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت اس وقت کشمیر اور مسلمانوں کے ساتھ جو کر رہا ہے وہ انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، اکیسویں صدی میں ہم ایک فاشسٹ حکومت کو دیکھ رہے ہیں’۔

بھارت کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جس طرح کے پروگرام وہ لے کر آرہے ہیں ایسے ہٹلر کی نازی جرمنی میں شناخت کے پروگرام آئے تھے جب انہوں نے یہودی کی نسل کشی کی تھی بالکل وہی طریقہ کار کی پیروی بھارت میں آر ایس ایس کی سرکردگی میں بی جے پی کی حکومت کررہی ہے’۔

مزید پڑھیں: ’اصلاحات نہ کیں تو 2024 تک پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار مزید کم ہو جائے گی‘

انہوں نے کہا کہ ‘اس کے لیے امریکا میں جس سطح کی آگاہی ہے اس کے لیے آپ کا تعاون درکار ہوگا کہ آپ بھی اپنی آواز بلند کریں اور بتائیں کہ جو کشمیر میں ہورہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی کہ 80 لاکھ لوگوں کو انہوں نے تقریباً 5 مہینوں سے قید میں رکھا ہوا ہے’۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘کشمیر کے جغرافیہ کو بھی تبدیل کررہے ہیں جس کو جنگی جرام تصور کیا جاتا ہے، اس کے لیے بھی آپ کو اپنی آواز اٹھانی چاہیے’۔

بھارت میں متنازع قانون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت میں جو سٹیزن ایکٹ ہے اس کے خلاف تو پڑھے لکھے ہندو، سکھ، عیسائی اور پارسی سب اس کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں کیونکہ یہ قانون اتنا ظالمانہ اور نسل پرستانہ ہے جس کا مقصد ہی مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے’۔

اپنا کے اراکین کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ ‘میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملے کو بھی امریکا میں اٹھائیں کیونکہ امریکا میں لابی کا سلسلہ منظم ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ اپنا کی قوت کو پوری طور استعمال کیا گیا ہو’۔

عمران خان نے کہا کہ ‘دنیا اور اور پاکستان کے لیے یہ وقت بہت اہم ہے کیونکہ بھارت کے اندر احتجاج شروع ہوچکا ہے اور ان کو خطرہ ہے کہ جب کشمیر سے کرفیو اٹھائیں گے تو اس کا ردعمل آئے گا اور غیرملکی اخبارات اور انسانی حقوق کے اداروں میں پہلی مرتبہ بھارت کے خلاف تنقید شروع ہوئی ہے’۔

بھارت پر ہونے والی عالمی سطح پر تنقید کے حوالے سے اپنے خدشات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں خوف ہے کہ اس سے نظر اٹھانے کے لیے وہ آزاد کشمیر میں کوئی کارروائی کریں گے اس کے لیے ہمیں آپ کی لابنگ کی بڑی ضرورت ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی اصلاحات کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ ‘بھارت میں یہ صورت حال خطرناک ہوجائے گی، یہ بوتل سے جو جن نکل آیا ہے وہ واپس نہیں آئے گاکیونکہ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو جب نفرتوں پر تحریک چلتی ہے جیسے آر ایس ایس، نازی پارٹی اور میانمار میں مسلمانوں کے ساتھ کیا گیا ان کو بھی پہلے رجسٹریشن کا کہا اس کے بعد ان کی نسل کشی شروع کردی’۔

بھارت کے حالات پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘جس طرف حالات جارہے ہیں اس کے لیے آپ کو پہلے سے تیاری کرلینی چاہیے’۔

'ہر طرح کے دباؤ کو برداشت کریں گے‘

وزیراعظم عمران خان نے طبی مراکز میں جاری اصلاحات سے متعلق کہا کہ ‘پاکستان میں تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں میں معیار گرگیا ہے اور اب ہم ہسپتالوں میں اصلاحات کی کوشش کررہے ہیں جس کو ہم ایم ٹی آئی کہتے ہیں، جس کا سارا مقصد یہی ہے کہ ہم ہسپتالوں میں اصلاحات اس معیار پر کریں جس معیار پر باہر ہسپتال چلتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں بڑی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، اسٹیٹس کو اس پر مزاحمت کرتا ہے، اسٹیٹس کو یا مافیا کہہ لیں جو پرانے کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھاتا ہے وہ ہر جگہ رکاوٹیں پیدا کرتا ہے اور ہمارے اصلاحات کے نظام کو کہتے ہیں کہ ہسپتالوں کی نجکاری ہورہی ہے حالانکہ ان کو پتہ ہے کہ نجکاری نہیں ہورہی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہسپتال اصلاحات کی کوشش ہم نے خیبر پختونخوا میں شروع کی اور اب پنجاب میں لے کر آرہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ سرکاری ہسپتال نجی ہسپتالوں کا مقابلہ کریں’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘ہم ہسپتالوں کی نجکاری کرنے نہیں جارہے لیکن نجی ہسپتالوں کی طرز پر انتظامیہ کا ڈھانچہ سرکاری ہسپتالوں میں لے کر آنا چاہتے ہیں تاکہ جو عام لوگ آتے ہیں ان کو اچھا علاج ملے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک جدوجہد ہے جس پر ہم لگے ہوئے ہیں، پرانا مافیا بیٹھا ہوا ہے جو پرانے نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں صرف ہسپتالوں میں نہیں بلکہ ہر جگہ ایف بی آر پر ہمیں ڈیل کرنا پڑ رہا ہے، ہر جگہ اسٹیٹس کو مزاحمت کرتا ہے’۔

مزید پڑھیں:نئے آرڈیننس کے ذریعے نیب کو تاجر برادری سے الگ کردیا، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ ‘ہم ٹیکس سسٹم لانا چاہتے ہیں تو کئی تاجر مزاحمت کرتے ہیں کیونکہ وہ ٹیکس نیٹ پر نہیں آنا چاہتے، جو اسمگلنگ کر رہے ہیں وہ تبدیلی پر مزاحمت کرتے ہیں، جب تبدیلی لے کر آتے ہیں تو ہر جگہ مزاحمت ہوتی ہے جس کی ہمیں توقع ہے اس لیے ہم نے قوم سے کہا تھا کہ گھبرانا نہیں’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘انشااللہ ہم یہ جنگ جیتیں گے کیونکہ ایک حکومت پانچ سال پورے کرنے آتی ہے لیکن ہماری حکومت اصلاحات کرنے آئی ہے اس لیے مزاحمت ہوگی جس کو برداشت کرنا ہے لیکن تبدیلی کے بغیر پاکستان آگے نہیں جاسکتا’۔

عمران خان نے کہا کہ مہاتیر محمد کی اصلاحات کی وجہ سے ملائیشیا کہاں سے کہاں پہنچ گیا، اسی طرح جب اردوان آیا تو ترکی کا بُرا حال تھا، ہمارے سے زیادہ قرضے تھے اور افراط زر زیادہ تھا اور شرح سود 30 فیصد تھی لیکن اصلاحات کرکے وہ ٹھیک ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری حکومت کسی صورت اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹے گی'۔

سرمایہ کاری کیلئے ساز گار ماحول کی فراہمی

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں جس کی تصدیق ورلڈ بینک نے بھی کی اور پاکستان 10 بہترین ممالک میں شامل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کا بہتر ادراک ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے چین صنعت، زراعت اور ٹیکنیکل ایجوکیشن میں مدد کر رہا ہے اور پاکستانی روپیہ مستحکم ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا بہترین ٹیلنٹ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں، عمران خان نے اوور سیز پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے کمفرٹ زون سے نکلیں اور پاکستان واپس آئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں