جسٹس عیسیٰ ریفرنس: 3ججوں کو بینچ سے الگ کرنے کی درخواست خارج

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2019
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدر مملکت عارف علوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیجا تھا— فائل فوٹو: سپریم کورٹ آف پاکستان
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدر مملکت عارف علوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیجا تھا— فائل فوٹو: سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر صدارتی ریفرنس کے خلاف تشکیل دیے گئے بینچ سے 3 ججوں کو الگ کرنے کی درخواست کو عدم پیروی کی بنا پر خارج کردیا گیا۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے چیمبر میں کرنل انعام الرحیم کی جانب سے 3 ججوں کو صدارتی ریفرنس کے خلاف لارجر بینچ سے الگ کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔

مذکورہ درخواست میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منظور ملک کو لارجر بینچ نے الگ کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں پہلا قدم ہی شبہ پیدا کرتا ہے، وکیل

اس معاملے پر چیمبر میں درخواست گزار کی جگہ طارق اسد ایڈووکیٹ اور انوار ڈار ایڈووکیٹ پیش ہوئے، جہاں بعدازاں چیف جسٹس نے عدم پیروی کی بنا پر مذکورہ درخواست کو خارج کردیا۔

واضح رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھیجا تھا۔

ریفرنس میں دونوں ججز پر اثاثوں کے حوالے سے مبینہ الزامات عائد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جاری کیا گیا پہلا نوٹس برطانیہ میں اہلیہ اور بچوں کے نام پر موجود جائیدادیں ظاہر نہ کرنے سے متعلق تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جاری کیا گیا دوسرا شو کاز نوٹس صدر مملکت عارف علوی کو لکھے گئے خطوط پر لاہور سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ وحید شہزاد بٹ کی جانب سے دائر ریفرنس پر جاری کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے غلط فہمی کے نتیجے میں ریفرنس بھیجا، وکیل جسٹس عیسیٰ

ریفرنس دائر ہونے کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کو خطوط لکھے تھے، پہلے خط میں انہوں نے کہا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں آنے والی مختلف خبریں ان کی کردارکشی کا باعث بن رہی ہیں، جس سے منصفانہ ٹرائل میں ان کے قانونی حق کو خطرات کا سامنا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت سے یہ درخواست بھی کی تھی کہ اگر ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جاچکا ہے تو اس کی نقل فراہم کردی جائے کیونکہ مخصوص افواہوں کے باعث متوقع قانونی عمل اور منصفانہ ٹرائل میں ان کا قانونی حق متاثر اور عدلیہ کے ادارے کا تشخص مجروح ہو رہا ہے۔

بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے سپریم کورٹ میں ریفرنس کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جس پر عدالت عظمیٰ کا 10 رکنی لارجر بینچ سماعت کررہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں