ننکانہ صاحب واقعہ کے ذمے داروں کو کسی قسم کا تحفظ نہیں ملے گا، وزیر اعظم

05 جنوری 2020
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ننکانہ صاحب واقعے کے ذمے داروں کو ہرگز تحفظ فراہم نہیں کیا جائے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ننکانہ صاحب واقعے کے ذمے داروں کو ہرگز تحفظ فراہم نہیں کیا جائے گا— فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ننکانہ صاحب میں رونما ہونے والا واقعہ ان کی سوچ کی نفی کرتا ہے اور اس کے ذمہ داروں کو پولیس اور عدلیہ سمیت حکومت سے کسی قسم کی رعایت یا تحفظ نہیں ملے گا۔

ذرائع کے مطابق جمعہ کو ننکانہ صاحب میں چائے کی دکان سے شروع ہونے والی بحث پر شروع ہونے والا جھگڑا اس قدر بڑھ گیا تھا کہ امن و عامہ کی صورتحال کے لیے خطرہ بن گیا اور پولیس کو مداخلت کرنی پڑی۔

مزید پڑھیں: ننکانہ صاحب واقعے کو مذہبی رنگ دینا غلط ہے، دفتر خارجہ

اطلاعات کے مطابق گردوارہ جنم استھان کے سامنے قائم زمان نامی شخص کے چائے کے اسٹال پر 4 افراد چائے پی رہے تھے جنہوں نے اس کے بھیتجے محمد احسان کے بارے میں بات کرنی شروع کی۔

واضح رہے کہ محمد احسان کا نام کچھ ماہ قبل اس وقت خبروں میں آیا تھا جب اس پر ایک سکھ لڑکی سے مبینہ طور پر جبراً مذہب تبدیل کروانے کے بعد شادی کا الزام لگایا تھا جس کے بعد اسے گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔

چائے اسٹال پر موجود افراد کی باتوں پر زمان کو غصہ آگیا اور اس کی جانب سے غصے کے اظہار کے نتیجے میں 2 گروہوں میں تنازع کھڑا ہوگیا جس کے بعد لوگوں نے جمع ہو کر نعرے بازی شروع کردی اور ننکانہ صاحب پولیس کو فوری طور پر مداخلت کر کے صورتحال پر قابو پانا پڑا۔

اتوار کو وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ننکانہ کے قابل مذمت واقعے اور پورے ہندوستان میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جاری حملوں میں نمایاں فرق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مودی کی آر ایس ایس کا نظریہ اقلیتوں کو کچلنے کی حمایت کرتا ہے اور مسلمانوں کے خلاف ٹارگیٹڈ حملے اس کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین گردوارہ ننکانہ صاحب کے باہر سے منتشر

ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس کے غنڈے سرعام مارپیٹ کرتے ہیں جبکہ مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف حملوں کی سرپرستی ہی نہیں کرتی بلکہ بھارتی پولیس ان حملوں میں پیش پیش رہتی ہے۔

واضح رہے کہ جمعہ کی رات وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں وضاحت کی تھی کہ ننکانہ صاحب میں رونما ہونے والا واقعہ دونوں مسلمان گروہوں کے درمیان تکرار کے نتیجے میں کھڑا ہوا اور اسے مذہبی تنازع کا رنگ دینا غلط ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پنجاب کے صوبائی حکام نے بتایا کہ ننکانہ صاحب میں دو مسلمان گروپوں کے درمیان جھگڑا ہوا، یہ جھگڑا چائے کے اسٹال پر معمولی تنازع پر کھڑا ہوا اور ضلعی انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا جو اب زیر حراست ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں