آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر اپنی ترامیم پیش کریں گے، بلاول بھٹو زرداری

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2020
آرمی ایکٹ پر پیپلز پارٹی کی ترامیم پر اپوزیشن جماعتوں سے حمایت کی درخواست کریں گے، بلاول بھٹو — فوٹو: ڈان نیوز
آرمی ایکٹ پر پیپلز پارٹی کی ترامیم پر اپوزیشن جماعتوں سے حمایت کی درخواست کریں گے، بلاول بھٹو — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر اپنی ترامیم پیش کرے گی جبکہ حکومت نے اگر جمہوری طریقہ کار پر عملدرآمد نہ کیا تو حکومت کو بل کی منظوری میں مشکلات ہوں گی۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم کر رہی ہے، پیپلز پارٹی نے بل کے طریقہ کار پر اختلاف کیا اور پارلیمنٹ کو بائی پاس کر کے بل منظور کرانا جمہوریت کے خلاف ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کمیٹی کا اجلاس ہوا، پیپلز پارٹی نے فیصلہ کہا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر اپنی ترامیم پیش کریں گے، جبکہ عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے آرمی ایکٹ رولز کو بھی اپوزیشن کے سامنے رکھا جائے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ اہم قانون سازی پر تمام پارلیمانی طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے، حکومت نے اگر جمہوری طریقہ کار پر عملدرآمد نہ کیا تو حکومت کو بل کی منظوری میں مشکلات ہوں گی جبکہ آرمی ایکٹ پر پیپلز پارٹی کی ترامیم پر اپوزیشن جماعتوں سے حمایت کی درخواست کریں گے۔'

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'ہم اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس اہم قانون میں بہتری لانا چاہتے ہیں، ہم نے آرمی ایکٹ میں تین ترامیم قومی اسمبلی سیکریٹریٹ جمع کرائی ہیں، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دینی ہو تو وزیر اعظم کو قومی سلامتی کمیٹی کو اعتماد میں لینے کی تجویز دی ہے، جبکہ چاہتے ہیں کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے جو غلطی ہوئی اب نہ ہو۔'

یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی دفاع نے مسلح افواج سے متعلق ترامیمی بلز منظور کرلیے

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پارلیمان کو فعال بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، آج پاکستان کا پارلیمان تاریخ کا کمزور ترین پارلیمان ثابت ہو رہا ہے جبکہ آرمی ایکٹ میں ترمیم پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

امریکا اور ایران کے درمیان شدید کشیدگی سے متعلق بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'امریکا کا ایرانی جنرل پر حملہ خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان، افغانستان کے بعد ایک اور جنگ میں شرکت کا متحمل نہیں ہو سکتا، خطے میں امن کے لیے پاکستان کو وہ کردار ادا کرنا چاہیے جو ذوالفقار علی بھٹو نے ادا کیا، جبکہ دفتر خارجہ اور وزیر اعظم قومی سلامتی کی صورتحال پر پارلیمان کو اعتماد میں لیں۔'

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے متفقہ طور پر سروسز چیفس (مسلح افواج کے سربراہان) اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت سے متعلق تینوں بلز کو دوبارہ منظور کرلیا ہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمیٹی کی جانب سے متفقہ طور پر ترامیم کی منظوری دی گئی، میں پورے ملک اور اپوزیشن جماعتوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں: آرمی ایکٹ میں ترامیم کیلئے حکومت کے اپوزیشن سے رابطے

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ بلز کل (منگل) کو قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

ایک سوال پر پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ٹریک سے پیچھے نہیں ہٹ رہا، ہمیں افواہوں سے گریز کرنا چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں