انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ اور فارن ایکسچینج ریگولیشنز میں ترامیم منظور

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2020
ترامیمی مسودے کو اب منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا—فائل فوٹو: اے پی پی
ترامیمی مسودے کو اب منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے متفقہ طور کچھ شقیں خارج کرنے کے بعد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے انسداد منی لانڈرنگ اور فارن ایکسچینج ریگولیشنز میں ترامیم منظور کرلیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت پاکستان کی رواں ماہ کے آخر میں چین کے شہر بیجنگ میں ایف اے ٹی ایف کے جوائنٹ گروپ سے ہونے والی براہِ راست ملاقات سے 2 ہفتے قبل سامنے آئی، اس کے بعد آئندہ ماہ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوگا جس میں تعین کیا جائے گا کہ آیا پاکستان نے ایکشن پلان کے تحت اتنے اقدامات کرلیے ہیں کہ اس کا نام گرے لسٹ سے خارج کیا جائے یا نہیں۔

سینیٹ کمیٹی سے منظور شدہ بل انسداد منی لانڈرنگ (ترمیم) بل 2019 اور فارن ایکسچینج ریگولیشنز (ترمیم) 2019 تھے، جن کا مقصد ایف اے ٹی ایف کی جانب سے نشاندہی کردہ قانونی خامیوں کو دور کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر پورا اترنے کیلئے انتہائی اہم بل قومی اسمبلی میں منظور

مذکورہ مسودے کو اب منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جس کے بعد دوبارہ غور کے لیے اسے قومی اسمبلی واپس ارسال کیا جائے گا۔

مذکورہ بل کی منظوری کوئی آسان معاملہ ثابت نہیں ہوئی بلکہ وزارت خزانہ کے سینئر حکام کمیٹی اراکین کی جانب سے کچھ شقوں کے متفقہ اخراج پر پریشان نظر آئے، ان شقوں میں منی لانڈرنگ کی سخت سزا اور غیر ملکی کرنسی کی ملک میں نقل و حمل کو محدود کرنا شامل ہیں۔

تاہم کچھ شقیں کمیٹی اراکین نے اپوزیشن اراکین اور کمیٹی چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی مخالفت کے باجود اکثریتی ووٹ سے منظور کیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان فروری 2020 تک ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گا

سیکریٹری خزانہ نوید کامران بلوچ کی بارہا اپیلوں کے باوجود کمیٹی اراکین نے ملک کے اندر 10 ہزار ڈالر سے زائد مالیت کی غیر ملکی کرنسی کی نقل و حمل روکنے اور منی لانڈرنگ کی سزا سخت کرنے کی شق کو متفقہ طور پر مسترد کیا۔

دیگر خامیوں کے علاوہ حکمراں جماعت کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین 40 فیصد تجارت نقد ہوتی ہے اور بقیہ 60 فیصد بینک ذرائع سے انجام پاتی ہے لہٰذا 10 ہزار ڈالر کی حد بہت کم ہے اس سے تجارتی مفادات کو نقصان پہنچے گا۔

تاہم کمیٹی نے 4 کے مقابلے میں 5 ووٹس سے عدالتی وارنٹس کے بغیر منی لانڈرنگ کے شبے میں کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے شق منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے، چین

علاوہ ازیں دو اتحادی جماعتوں (ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی) کے سینیٹرز نے منی لانڈرنگ کو ’قابل دست اندازی‘ جرم قرار دینے کی ترمیم کے حق میں ووٹ دیے۔

علاوہ ازیں حکومت نے منی لانڈرنگ کے جرم کی 10 سال قید کی سزا تجویز کی تھی لیکن کمیٹی نے سزا کو ایک سے 10 سال ہی رکھنے جبکہ جرمانہ 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کرنے کی منظوری دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں