لڑکا بن کر کم عمر لڑکیوں کو آن لائن پھنسانے والی خاتون کو 8 سال قید

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2020
خاتون نے مرد کے نام سے سوشل اکاؤنٹ بنا کر اپنی تصاویر استعمال کیں—فوٹو: رائٹرز
خاتون نے مرد کے نام سے سوشل اکاؤنٹ بنا کر اپنی تصاویر استعمال کیں—فوٹو: رائٹرز

برطانیہ کی ایک مقامی عدالت نے 21 سالہ خاتون کو کم سے کم 50 کم عمر لڑکیوں کو پھنسانے اور انہیں ’جنسی طور پر متحرک‘ کرنے کے الزام میں 8 سال جیل کی سزا سنادی۔

برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کی ہمپشائر کاؤنٹی کی ونچسٹر کراؤن کی کورٹ نے 21 سالہ گیما واٹس کو سزا سنائی۔

گیما واٹس پر مذکورہ عدالت نے نومبر 2019 میں فرد جرم عائد کی تھی اور انہیں کم عمر لڑکیوں کو پھنسانے، انہیں بلیک میل کرنے اور انہیں ’جنسی طور پر متحرک‘ کرنے یا انہیں ’جنسی خواہشات‘ کے ساتھ زندگی گزارنے کا عادی بنانے کا مجرم قرار دیا تھا۔

گیما واٹس پر الزام تھا کہ انہوں نے انسٹاگرام سمیت دیگر سوشل ایپلی کیشنز پر جھوٹا اکاؤنٹ بنا کر خود کو کم عمر لڑکے کے طور پر پیش کیا اور لگ بھگ اپنی ہی عمر کی لڑکیوں کو پھنسانے لگی۔

گیما واٹس نے ایک 16 سالہ لڑکے ’جیک ویٹن‘ کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنایا تاہم اکاؤنٹ میں اپنی اصلی تصاویر استعمال کیں۔

خاتون نے تمام لڑکیوں کے ساتھ لڑکا بن کر دعا سلام شروع کی اور جلد ہی ہر لڑکی کے ساتھ وہ رومانوی بننے کی کوشش کرکے لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنساتی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خاتون متعدد بار نہ صرف آن لائن دوست بننے والی لڑکیوں کے ساتھ ملیں بلکہ وہ کئی دوست لڑکیوں کے والدین سے بھی ملیں اور کسی کو بھی یہ شبہ تک نہ ہوا کہ وہ ایک خاتون سے مل رہے ہیں۔

خاتون کو سامنے دیکھنے کے باوجود لڑکیاں انہیں پہنچان نہیں پائیں—فوٹو: رائٹرز/ پولیس
خاتون کو سامنے دیکھنے کے باوجود لڑکیاں انہیں پہنچان نہیں پائیں—فوٹو: رائٹرز/ پولیس

اخبار کے مطابق پولیس نے بتایا کہ چند لڑکیوں کو خاتون کے جسمانی خدوخال پر شک ضرور ہوا تاہم گیما واٹس نے لڑکیوں کو قائل کرلیا کہ ان کا پہلے وزن زیادہ تھا اس وجہ سے ان کی چھاتی اور پستان بڑھے ہوئے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ خاتون اپنے سوشل مڈیا اکاؤنٹس پر اپنی اصل تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتی تھیں لیکن کسی نے بھی ان پر کبھی شک نہیں کیا، تھا تاہم 2018 کے وسط میں پولیس کو ایک خاندان کی جانب سے ان کی شکایت ملی۔

پولیس نے ابتدائی طور پر 2018 کے آغاز میں گیما واٹس کو گرفتار کیا تو پولیس بھی انہیں پہلے اسے لڑکا سمجھ رہی تھی، تاہم بعد ازاں پولیس پر انکشاف ہوا کہ وہ دراصل ایک بالغ خاتون ہیں۔

پولیس نے 2018 میں گیما واٹس کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا تاہم وہ اپنی حرکتوں سے بعض نہ آئیں اور انہوں نے انٹرنیٹ پر مزید کم عمر لڑکیوں کو پھنسایا اور ان سے جنسی رجحانات پر بات کرنے لگیں۔

پولیس نے دوبارہ شکایت ملنے پر گیما واٹسن کو 2018 کے آخر میں گرفتار کیا اور کچھ دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کردیا تاہم ان کا کیس عدالت منتقل کردیا گیا جہاں 2019 کے آغاز میں ان کے خلاف ٹرائل شروع ہوا۔

کم عمر لڑکا بن کر لڑکیوں کو پھنسانے والی خاتون پر انگلینڈ کی عدالت نے نومبر 2018 میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے انہیں مجرم قرار دیا اور جنوری 2020 میں انہیں 8 سال قید کی سزا سنادی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گیما واٹسن کی جانب سے بلیک میل کرکے پھنسائی گئی لڑکیوں میں سے کئی لڑکیاں سامنے نہیں آرہیں، تاہم 7 نابالغ لڑکیوں نے ان کی جانب سے دھوکا دیے جانے کی تفصیلات پولیس کو فراہم کیں۔

کم عمر لڑکیوں کا کہنا تھا کہ وہ یہی خیال کرتی رہیں کہ انہیں اپنا ہم عمر لڑکا پیار کرنے والا ملا ہے تاہم اصلیت کا علم ہونے کے بعد وہ ذہنی مسائل کا شکار ہوگئیں اور انہیں زندگی بے رنگ لگنے لگی۔

لڑکا بن کر نابالغ اور کم عمر لڑکیوں کو پھنسانے والی خاتون نے پولیس کو دوران تفتیش بتایا تھا کہ انہوں نے ایک ویڈیو گیم دیکھنے کے بعد ہی مذکورہ منصوبہ بنایا اور اس پر عمل کیا۔

پولیس کے مطابق سزا پانے والی خاتون اس سے قبل کبھی بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں