معلومات کے تبادلے اور جعلی اکاؤنٹس کی بندش کیلئے ٹوئٹر سے معاہدہ کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2020
قائمہ کمیٹی کے اراکین نے معلومات کے تبادلے و جعلی اکاؤنٹس کی بندش کے لیے ٹوئٹر سے معاہدے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
قائمہ کمیٹی کے اراکین نے معلومات کے تبادلے و جعلی اکاؤنٹس کی بندش کے لیے ٹوئٹر سے معاہدے کا مطالبہ کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معلومات کے تبادلے و جعلی اکاؤنٹس کی بندش کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے معاہدہ کرے۔

کمیٹی کے اراکین نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان اکاؤنٹس کا پتہ لگائیں جو مبینہ طور پر اداروں اور افراد کی تضحیک اور انہیں ہراساں کرنے میں ملوث ہیں۔

مزید پڑھیں: ہزاروں ماڈلز کی ذاتی اور اہم معلومات افشا ہونے کا انکشاف

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں جعلی شناخت پر سم کارڈ کی رجسٹریشن کے لیے نادرا کے ریکارڈ کی مبینہ چوری کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

تاہم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگست 2014 کے بعد بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے ہی سم فروخت کی جاتی ہے اور سسٹم کو مشترکہ ورکنگ گروپ کے ذریعے حتمی شکل دی جا چکی ہے جس میں وزارت اطلاعات، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس بیورو، نادرا، موبائل آپریٹرز اور پی ٹی اے کے نمائندے موجود ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سم کی فروخت کے مخصوص آؤٹ لیٹ پر نادرا کے ڈیٹا سے صارف کی آن لائن تصدیق کے بعد سم کا اجرا کر کے اسے ایکٹی ویٹ کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوئٹر نے 'آن لائن بدسلوکی' کے سدباب کا فیصلہ کر لیا

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہر آؤٹ لیٹ کو ایک خصوصی شناختی نمبر جاری کیا گیا ہے جس سے ناصرف مذکورہ آؤٹ لیٹ کی تصدیق ہوتی ہے بلکہ کسی ضرورت کے وقت اس کا باآسانی پتہ لگایا جا سکتا ہے اور ہر ٹرانزیکشن کا ریکارڈ موبائل آپریٹر اور نادرا کے پاس محفوظ ہوتا ہے۔

پی ٹی اے نے بتایا کہ انہیں سسٹم کے غلط استعمال کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی البتہ چند معصوم افراد کے انگوٹھے کے نشانوں کا غلط استعمال کیا گیا جن میں سے اکثر ملک کے دیہی علاقوں میں رہتے ہیں اور اس حوالے سے ایف آئی اے کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں