میڈیا ورکرز کے مسائل کے حل کیلئے جامع پلان ترتیب دینا ضروری ہے، فردوس عاشق اعوان

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2020
فردوس عاشق اعوان  نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا— فوٹو: ڈان نیوز
فردوس عاشق اعوان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ میڈیا ورکرز کے مسائل کے حل کے لیے ایک جامع پلان ترتیب دینا ضروری ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ کسی بھی میڈیا ورکر کی ذمہ داری ادا کرنا کوئی آسان کام نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فیاض علی اور ان جیسے دیگر ملازمین کے مسائل کے تدارک کے لیے ایک جامع، طویل المدتی عملدرآمد پلان کو ازسرِ نو ترتیب دینے کا وقت آگیا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ایک ایسا شخص جو فرائض کی ادائیگی تو کرتا رہا لیکن اسے اس کا معاوضہ مرنے کے بعد ملا یہ لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آجر اور اجیر کے درمیان موجود خلا کو دور کرنے کے لیے اس سے بہتر اور اہم فورم کوئی نہیں ہوسکتا کہ صحافتی تنظیمیں، میڈیا ورکرز اور تمام اسٹیک ہولڈرز سر جوڑ کر بیٹھ جائیں اور نیک نیتی سے میڈیا ورکرز کو درپیش مسائل یا مالکان کو جن مسائل کا سامنا ہے اور پھر معاشرتی چیلنجز، معاشی حالات، نجی سیکٹر کی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور پھر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک روڈ میپ تشکیل دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت کی غیر منصفانہ میڈیا پالیسی کےخلاف صحافتی تنظیموں کا احتجاج

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہمارے پاس موجود قوانین، ریگولیٹرز، پریس کونسل آف پاکستان، پیمرا ان سب کا ایک کردار موجود ہے لیکن بدقسمتی سے جس عزم سے اس پر عمل ہونا چاہیے وہ اس انداز میں نہیں ہوتا جس کی وجہ سے اس قسم کے واقعات سامنے آتے ہیں۔

کیمرامین فیاض کے خاندان کو 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ

معاون خصوصی نے کہا کہ کیمرامین فیاض علی کے اہلِ خانہ سے ملاقات کے بعد چینل اور حکومت نے مل کر ان کے خاندان کو 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں نجی ٹی وی چینل سے وابستہ کیمرامین فیاض علی ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں انتقال کرگئے تھے، فیاض علی کو انتقال سے قبل مبینہ ملازمت سے برخاست کیا گیا تھا اور انہیں تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی تھی۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی لیکن مالی معاونت فیاض کے خاندانو کو وقتی طور پر مشکلات سے نکالنے اور آسانی پیدا کرنے کا باعث بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ فیاض علی کے بھائی کی تعلیم بی کام ہے اور انہیں فی الفور وزارت اطلاعات میں روزگار دے رہے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے معاونِ خصوصی نے کہا کہ اس کے علاوہ یہ جس علاقے میں رہتے ہیں وہاں بہتر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مسائل ہیں تو میڈیا ورکرز کی سوسائٹی اور وزیراعظم کے بے گھر افراد کو چھت دینے کے پروگرام کے تحت ہم انہیں چھت کا بندوبست بھی کرنے جارہے ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جاں مرحوم کیمرامین کے والد معذور شخص ہیں اور والدہ بھی ایک بیماری کا شکار ہیں اس لیے ہم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور کفالت پروگرام کے تحت ان کے خاندان کو سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنی صحافتی تنظیمیں یہاں موجود ہیں یہ ان کے لیے اعزاز ہے کہ انہوں نے ایک ایسے مسئلے کی نشاندہی کی اور ہماری نمائندگی کی، انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں کہ حکومت آپ کی اپنے ساتھیوں کے لیے جدوجہد میں آپ کے ساتھ ہے۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہمیں ایک مستقل حل کی طرف بڑھنا ہے اور ایسے لائحہ عمل، ایسی پالیسیوں اور ایسا طریقہ کار متعارف کروانا ہے جس کی وجہ سے کوئی اور فیاض نہ بن سکے اور ایسے واقعات کا تدارک کیا جاسکے۔

'میڈیا کی خبر گیری جیسے ہونی چاہیے ویسے نہیں ہوتی'

ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے کہا کہ میڈیا سب کی خبر گیری کرتا ہے لیکن میڈیا کی خبر گیری جس طرح ہونی چاہیے ویسے نہیں ہوتی اور اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جو مسائل ہیں وہ 15 ماہ کی حکومت کو ورثے میں ملے تھے، کئی کئی سالوں سے لوگوں کو تنخواہیں نہیں ملی تھیں جبکہ 100 کے قریب چینل ہیں جن کے ساتھ ہزاروں لوگ وابستہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کی آزادی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینی چاہیے، برطانوی رپورٹ

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم پیر (27 جنوری ) کو ہم ہر نجی چینل سے ایک ڈیٹا بینک لے رہے ہیں کہ ان کے کتنے ورکرز رجسٹرڈ ہیں، کتنے ملازمین کو تنخواہ بروقت ادا کی جاتی ہے اور کتنے ملازمین کو اب تک ادا نہیں کی گئی اور اس کی وجوہات کیا ہیں۔

'ڈان اور جیو کے اشتہارات بند نہیں کیے گئے'

ڈان، جنگ یا جیو کے اشتہارات بند کرنے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ ابھی جامع ایڈورٹائزمنٹ پالیسی اور ملازمین کے حقوق کے ساتھ حکمت عملی کو جوڑ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جس کو اشتہار دے گی اس سے بدلے میں یہ پوچھنے کا حق تو رکھتی ہے کہ جس اشتہار کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں لی ہے اس سے ورکر کو تنخواہ کیوں نہیں دی ہے اور اس کے چیک اینڈ بیلنس کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔

معاون خصوصی نے کہا یہ نہیں ہے کہ کروڑوں اور اربوں کے اشتہار لے لیں اور جب ورکرز کی تنخواہ کی بات آئے تو کہیں ہمیں اشتہار نہیں مل رہے تو تنخواہ کہاں سے دیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت کی سرکاری سپورٹ کسی بھی میڈیا ہاؤس کو 15 فیصد اشتہارات ہیں اور 85 فیصد نجی اشتہارات سے چینل چلتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں