حکومت کی غیر منصفانہ میڈیا پالیسی کےخلاف صحافتی تنظیموں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2020
مظاہرے میں صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں کے علاوہ سینئر صحافیوں، اینکر پرسنز، میڈیا کارکنان  نے بھی شرکت کی — فوٹو: ڈان نیوز
مظاہرے میں صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں کے علاوہ سینئر صحافیوں، اینکر پرسنز، میڈیا کارکنان نے بھی شرکت کی — فوٹو: ڈان نیوز

حکومت کی غیر منصفانہ میڈیا پالیسی کے خلاف اسلام آباد کے ڈی چوک میں صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرے میں صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں کے علاوہ سینئر صحافیوں، اینکر پرسنز، میڈیا کارکنان اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

صحافیوں کے احتجاج میں حکومت پر شدید تنقید کی گئی اور سرکاری اشتہارات میں مخصوص میڈیا ہاؤسز کو نظر انداز کرنے کی پالیسی کو مسترد کردیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب دوران مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت میڈیا کی آزادی سلب کرنے کے لیے سرکاری اشتہارات کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔

مظاہرے میں اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنماؤں سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر زاہد خان، سابق وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور اقلیتی رکن قومی اسمبلی کھیئل داس نے بھی شرکت کی اور صحافیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: سال 2019 بھی پاکستان میں آزادی صحافت اور صحافیوں کیلئے پریشان کن رہا!

رہنماؤں نے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی بھی مذمت کی۔

واضح رہے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں صحافت کو درپیش مشکلات کی طویل تاریخ موجود ہے کئی عشروں قبل اخبارات سے خبریں نکال دینے کا عمل اب اخبارات کی رسائی اور چینلز کو بند کرنے کی جانب منتقل ہوچکا ہے۔

سال 2019 میں بھی ملک میں ایسے کئی واقعات سامنے آئے جن میں صحافیوں پر دباؤ یا آزادانہ رپورٹنگ پر قدغن عائد کی گئی تاہم اس کے باجود صحافتی ادارے بالخصوص ڈان تمام تر دباؤ اور مخالفت کے باجود ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرتے ہوئے متعدد اعزازات حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں