چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 563 ہوگئی

اپ ڈیٹ 06 فروری 2020
جاپان میں 3700 افراد کو بحری جہاز میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جن میں سے 20 میں وائرس کی تشخیص ہوگئی ہے — فائل فوٹو:اے ایف پی
جاپان میں 3700 افراد کو بحری جہاز میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جن میں سے 20 میں وائرس کی تشخیص ہوگئی ہے — فائل فوٹو:اے ایف پی

جاپان کی بندرگاہ پر کھڑے اور قرنطینہ میں رکھے گئے بحری جہاز میں مزید 10 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی جبکہ چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 563 ہوگئی اور 3 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آگئے۔

جاپان کے کارنیول ڈائمنڈ پرنسس جہاز میں 3 ہزار 700 افراد کو 2 ہفتوں کے لیے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جن میں سے 20 وائرس کے کیسز ہیں جبکہ دیگر کی تشخیص جاری ہے اور جاپان میں کل کیسز کی تعداد 40 ہوگئی ہے۔

جہاز میں موجود 75 سالہ امریکی ناول نگار گے کورٹر کا کہنا تھا کہ 'ہم پر امید ہیں کہ امریکی حکومت جہاز میں موجود امریکیوں کے لیے مدد بھیجے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بہتر ہے کہ ہم صحت یاب ہوتے ہوئے سفر کریں اور اگر ہم بیمار ہو بھی گئے تو امریکی ہسپتالوں میں ہمارا علاج ہو'۔

مزید پڑھیں: کیا چین سے آنے والا سامان آپ کو کورونا وائرس کا شکار بناسکتا ہے؟

ہانگ کانگ میں ایک بحری جہاز میں 3600 مسافروں اور عملے کا قرنطینہ میں دوسرا روز گزر رہا ہے جن میں سے 3 میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ دیگر کی تشخیص جاری ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ورلڈ ڈریم کے 33 عملے کے اراکین میں بھی سانس کی نالی میں انفیکشن کے علامات سامنے آئی ہیں اور 3 کو بخار ہونے پر آئی سولیشن (قرنطینہ) کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

شہر کے محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ ان تمام میں سے ایک میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوسکی ہے جبکہ دیگر کی تشخیص کی جارہی ہے۔

تائیوان کے محکمہ صحت نے تمام بین الاقوامی بحری جہازوں کے جزیرے کے بندرگاہ پر لگنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

سنگاپور کے گرینڈ حیات ہوٹل میں 94 اوورسیز اسٹاف، جن میں ایک ووہان سے بھی تھا، کے جنوری کے درمیان میں کمپنی اجلاس میں شرکت کے بعد 3 افراد میں وائرس کی موجودگی سامنے آئی ہے۔

حکام نے کمپنی کا نام نہیں بتایا تاہم عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

کیس میں چین سے باہر وائرس کے انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے مزید شواہد سامنے آئے جس کے بارے میں عالمی ادارہ صحت نے گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کا اشارہ دیا۔

وائرس سے گزشتہ روز 73 مزید ہلاکتیں ہوئیں جس کے بعد مجموعی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 563 ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس، چین میں ایک ہزار بستر کا ہسپتال 10 دن میں تعمیر

ماہرین اس وائرس کی ویکسین کی تلاش کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جس کی وجہ سے چینی شہر اور فیکٹریاں بند ہوگئی ہیں دنیا کی دوسری بڑی معیشت متاثر ہوسکتی ہے۔

وسطی چین کے صوبہ ہوبے میں تقریباً 2 ہفتوں سے لاک ڈاؤن ہے جہاں کے ٹرین اسٹیشنز اور ایئرپورٹس بند ہیں اور اس کی سڑکوں کو سیل کردیا گیا ہے۔

زکام کی طرح کے وائرس کی پہلی مرتبہ تشخیص ہوبے کے دارالحکومت ووہان میں ہوئی تھی اور کہا جارہا ہے کہ اس کا آغاز شہر کے مچھلی بازار سے ہوا تھا۔

چین کے علاوہ فلپائن اور ہانگ کانگ میں بھی ووہان کا دورہ کرنے والے 2 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

رائٹرز کے مطابق چین کے سوا 31 ممالک میں تقریباً 260 کیسز رپورٹ کیے جاچکے ہیں۔

انخلا جاری

ووہان سے کئی غیر ملکیوں کا انخلا کیا جاچکا ہے جنہیں دنیا بھر میں قرنطینہ سینٹرز میں رکھا گیا ہے۔

امریکا نے مزید 350 امریکیوں کو ووہاں سے نکال کر کیلی فورنیا کے 2 فوجی اڈوں میں قرنطینہ میں رکھا ہے جس کے بعد وہاں قرنطینہ میں رکھے گئے افراد کی کل تعداد 400 ہوگئی ہے۔

تقریباً 2 درجن سے زائد ایئرلائنز نے چین کے لیے پروازیں معطل یا بند کردی ہیں اور امریکا سے متعدد ممالک نے گزشتہ 2 ہفتوں میں چین کا دورہ کرنے والے افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

ہانگ کانگ کا کہنا تھا کہ چین سے آنے والے تمام افراد کو 2 ہفتوں کے لیے قرنطینہ میں رکھا جائے گا جبکہ تائیوان نے ہانگ کانگ اور ماکاؤ سمیت گزشتہ 14 روز میں چین کا دورہ کرنے والے تمام غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

علاج کیلئے کوششیں

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ دوا اور ویکسین پر ریسرچ کو تیز کرتے ہوئے وبا کے پھیلاؤ سے لڑنے کے لیے طریقہ کار کی تلاش کے لیے آئندہ ہفتے 11 اور 12 فروری کو کئی ماہرین جنیوا میں اکٹھے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کئی قومیت پر مشتمل عالمی ادارہ صحت کی قیادت میں ٹیم جلد چین کا دورہ کرے گی'۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کہیں جنگلی حیات کا جوابی وار تو نہیں؟

چین کے قومی صحت کمیشن کا کہنا تھا کہ 5 فروری کو کورونا وائرس کے 3 ہزار 694 نئے کیسز ملک بھر میں رپورٹ ہوئے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 28 ہزار 18 ہوگئی ہے۔

چین نے اپنے مسافروں کے لیے سرحدیں بند کرنے کے عالمی اقدامات پر غم و غصے کا اظہار کیا۔

چینی نائب وزیر خارجہ لی یو چینگ کا کہنا تھا کہ 'چینی عوام اس وبا سے لڑنے کے لیے اپنی پوری قوت کا استعمال کر رہی ہے اور ہمیں اس وبا سے لڑنے کی صلاحیت اور بھروسہ ہے'۔

کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں

تبصرے (0) بند ہیں