امریکی انتخابی مہم میں دوبارہ روسی مداخلت کے الزامات

اپ ڈیٹ 22 فروری 2020
ڈونلڈ ٹرمپ اور روس نے مداخلت کے الزامات مسترد کردیے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ اور روس نے مداخلت کے الزامات مسترد کردیے — فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ اور روس نے امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے رواں سال امریکا میں ہونے والے انتخاب میں مداخلت کے الزام کو غم و غصے کے ساتھ مسترد کردیا جبکہ ڈیموکریٹس نے امریکی صدر پر جمہوریت کو دھوکا دینے کا الزام لگا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ اداروں کے سربراہ جوزف ماگوئر نے قانون سازوں کو گزشتہ ہفتے بریفنگ میں امریکا میں رواں سال نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت سے متعلق خبر دار کیا تھا۔

بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں 19 فروری کو تبدیل بھی کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کے مقدمے سے بری

ادھر امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے عوام کے سامنے بیان دیا تھا کہ 2016 کے انتخابات میں روس نے مداخلت کی تاہم جوزف ماگوئر کا کہنا تھا کہ ماسکو چاہتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ انتخابات جیتیں اور اس کے لیے وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمریز میں مداخلت کر رہا ہے۔

تاہم متعدد مرتبہ روسی مداخلت کے الزامات کو مسترد کرنے والے امریکی صدر نے نئے الزامات کو بھی مسترد کردیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس میں ڈیموکریٹس نے ایک اور غلط معلومات پر مبنی مہم کا آغاز کیا ہے اور کہا ہے کہ روس ڈیموکریٹس کے ان امیدواروں پر مجھے ترجیح دیتا ہے جو کچھ نہیں کرتے اور وہ ابھی تک آئی اووا کے ووٹ تک نہیں گن سکے ہیں۔

دوسری جانب ماسکو میں کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ یہ الزامات ایسے ہیں جو مذموم اعلانات کی طرح ہیں جن میں انتخابات کے قریب آتے ہی اضافہ ہوجائے گا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان الزامات کا سچائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے جولائی 2018 میں ٹرمپ سے ملاقات کے دوران اعتراف کیا تھا کہ ماسکو انہیں اپنے حریف ہلری کلنٹن کے سامنے دوست سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے چھٹکارا دلانے پر امریکا نے معافی کی پیشکش کی، جولین اسانج کے وکیل کا دعویٰ

علاوہ ازیں ایف بی آئی کے سابق سربراہ رابرٹ میولر کی جامع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ روس نے ٹرمپ کی حمایت میں مداخلت کی تھی تاہم یہ نہیں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ کی مہم ماسکو سے ہی چلائی گئی تھی۔

امریکی صدر پر بعد ازاں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں سے لڑنے والے یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے پر مواخذے کی کارروائی بھی کی گئی تھی۔

تاہم ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے زیر اثر سینیٹ نے 16 فروری کو انہیں بری کردیا تھا جس کے بعد امریکی صدر نے ان کے خلاف شواہد فراہم کرنے والے افسران کو برطرف کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں