سینیٹ: اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2020
مشاہداللہ خان اور سینیٹر فیصل جاوید کی تلخ کلامی بھی ہوئی—تصویر: ڈان نیوز
مشاہداللہ خان اور سینیٹر فیصل جاوید کی تلخ کلامی بھی ہوئی—تصویر: ڈان نیوز

اسلام آباد: سینیٹ اجلاس میں اس وقت غیر معمولی صورتحال دیکھنے میں آئی جب مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیٹر کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف دیے گئے بیان پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر سیخ پا ہوگئے اور ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی جبکہ مسلح اہلکاروں کو مداخلت بھی کرنی پڑی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان شوکت خانم میموریل ہسپتال کے لیے شریف برادران سے فنڈز مانگنے جدہ، لندن اور جاتی عمرہ جایا کرتے تھے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ’وصول ہونے والی رقم میں سے صرف 5 سے 10 فیصد شوکت خانم ہسپتال کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی باقی پی ٹی آئی رہنما کھا گئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں ’آرڈیننس کے ذریعے حکمرانی‘ پر تنازع شدت اختیار کرگیا

اس بیان پر پی ٹی آئی اراکین سینیٹ فیصل جاوید اور محسن عزیز اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور اس دوران مشاہداللہ خان اور سینیٹر فیصل جاوید کی تلخ کلامی بھی ہوئی، پی ٹی آئی سینیٹر نے رکن مسلم لیگ (ن) کے بیان پر معافی اور چیئرمین سے انہیں حذف کرنے کا مطالبہ کیا تاہم مشاہداللہ خان نے معافی مانگنے سے انکار کردیا۔

جس پر سینیٹر فیصل جاوید سیخ پا ہوگئے اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو مسلح اہلکاروں اور دونوں اطراف کے اراکین کو مداخلت کرنی پڑی جنہوں نے ناراض پی ٹی آئی سینیٹر کو تسلی دینے کی کوشش کی۔

تاہم یہ صورتحال ختم ہونے کے بعد بھی حکمراں جماعت کے سینیٹرز مشاہد اللہ خان کی گندم بحران پر کی گئی تقریر کے دوران بولتے رہے جس پر چیئرمین صادق سنجرانی نے انہیں بیٹھ کر اپنی باری آنے کا انتظار کرنے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ اجلاس: 'ملک کو منتخب وزیراعظم چلا رہے ہیں یا ٹیکنوکریٹ'

اس پر مشاہداللہ خان نے خبردار کیا کہ اگر حکمراں جماعت نے ایوان کا آرڈر خراب کرنے کی کوشش کی تو حکومتی بینچز سے بھی کوئی بات نہیں کرسکے گا اور وزیراعظم کو بھی ایوان میں بات نہیں کرنے دی جائے گی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گندم اور چینی کے بحران پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے لیکن رپورٹ پارلیمنٹ سے (خفیہ رکھی جارہی ہے)، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ میں ایک خاتون سمیت 3 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ’وزیروں کی اسٹیڈیم میں موجودگی پر چور، چور کے نعرے لگ رہے ہیں جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انہوں نے چینی بحران سے اربوں روپے کمائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا حکومت سے آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط بتانے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں 4 سو فیصد اضافے سے مستفید ہونے والوں کے نام بھی سب کو معلوم ہونے چاہئیں۔

واضح رہے کہ یہ تمام صورتحال سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک کے چیئرمین سید مظفر حسین کی جانب سے گندم اور چینی بحران پر ایوان میں ایک رپورٹ کے پیش کرنے کے بعد پیدا ہوئی۔

سندھ میں گندم بحران کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے مظفر حسین نے بتایا کہ سندھ نے گزشتہ برس گندم نہیں خریدی جبکہ پنجاب سے 60 سے 70 لاکھ ٹن گندم پولٹری سیکٹر کو فراہم کی گئی اور 20 سے 30 لاکھ ٹن گندم افغانستان اسمگل ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں